brown and black hardbound book

قرآنِ کریم کا عظیم الشان بلند مقام و مرتبہ

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خَیۡرُکُمۡ مَنۡ تَعَلَّمَ الۡقُرۡآنَ وَ عَلَّمَہُ
(بخاری کتاب فضائل القرآن )
کہ تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن کریم سیکھتا ہے اور دوسروں کو سکھاتا ہے ۔

مزید پڑھیں

احمدی بچوں کا مقام اور ان کے فرائض

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے اطفال سے مخاطب ہوکر فرمایا:
”الہٰی سلسلہ کے بچے فقید المثال ہوتے ہیں۔ آپ لوگ اسلام کے بچے ہیں ۔ مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کے بچے ہیں۔جسمانی لحاظ سے ماں باپ والدین ہیں ۔ مگر روحانی لحاظ سے مسیح موعودؑ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آپ منسوب ہوتے ہیں ۔اگر تم حقیقی احمدی بن جاؤ تو دنیا میں کوئی بھی تمہارا مقابلہ نہیں کر سکے گا اور دنیا ہمیشہ تمہیں یاد رکھے گی ۔“

مزید پڑھیں

اصحابُ الفیل

حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ ہیں :
مَنْ اَصَابَہٗ الْحَجَرَجُدَرَتْہُ جس شخص پر پتھر پڑتا اسے چیچک نکل آتی تھی۔ پھر کہتے ہیں : وَھُوَ اَوَّلُ جُدُرِیٍّ ظَھَرَ بِاَرْضِ الْعَرَب یہ پہلا چیچک کا حملہ ہے جو عرب میں ظاہرہوا۔
( روح المعانی)

مزید پڑھیں

1974ء کے غلط فیصلے پر خدائی پکڑ اورزوال کے پچاس سال

جب مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست قائم ہوئی جس کے سربراہ خود حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم تھے تو آپؐ نے انتظامِ حکومت کی ضروریات کےتحت مردم شماری کا حکم دیا۔ پوچھا گیا۔ کسے مسلمان شمار کیا جائے ؟ تو آپؐ نے فرمایا: لوگوں میں سے جو زبان سے اسلام کا اقرار کرنے والے ہیں انہیں میرے لئےشمارکرو۔
(صحیح بخاری کتاب الجہاد)

مزید پڑھیں

70 تقاریربرائے خدام الاحمدیہ   

”مشاہدات“ کے قارئین کے لیے یہ امر خوشی کا باعث ہوگا کہ لجنہ اماء اللہ کی 100 تقاریر اور مجلس انصاراللہ سے متعلقہ 65 تقاریر کے مجموعوں  کے بعد مجلس خدام الاحمدیہ کے لیے 70 تقاریر کا مجموعہ پیش ہے۔ یہ مجموعی طور پر ادارہ ”مشاہدات“ کا 13واں  مجموعہ ہے  اور یوں ان 13 مجموعوں  میں مجموعی  طور پر 557 تقاریرکو سمو دیا گیا ہے۔ بعض تقاریر ایک سے زائد مجموعوں میں دو بار بھی آئیں ہیں  جبکہ کل تقاریر کی تعداد 550 کے فگر کو چھو رہی ہے ۔الحمدللّٰہ رب العالمین

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بطورمنصفِ اعظم

مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد یہاں آباد یہود، مشرکین اور دیگرعرب قبائلِ مدینہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک معاہدہ کیا جو’’میثاقِ مدینہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہ میثاق عدل وانصاف اور آزادی مذہب کی بہترین ضمانت ہےجس سے اندازہ کیاجاسکتاہے کہ مظلوم مسلمانوں نے طاقت حاصل ہوتے ہی اپنی اسلامی ریاست میں عدل وانصاف کا سکّہ کس طرح رائج کرکے دکھایا۔یہوداوردیگر قبائل مدینہ سے کیےگئے اس معاہدے کےمطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ریاست مدینہ کےسربراہ اعلیٰ تھے اور جملہ تنازعات کےفیصلوں کا اختیار آپؐ کو حاصل تھا۔آپؐ نے خوبصورت عادلانہ فیصلے فرمائے

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ کے بارے میں فرماتے ہیں :
”تُو اے نبی! ایک خُلق عظیم پر مخلوق و مفطور ہے یعنے اپنی ذات میں تمام مکارمِ اخلاق کا ایسا متمَّم و مکمل ہے کہ اس پر زیادت متصور نہیں کیونکہ لفظ عَظِیْم محاورۂ عرب میں اس چیز کی صفت میں بولا جاتا ہے جس کو اپنا نوعی کمال پورا پورا حاصل ہو……بعضوں نے کہا ہے کہ عَظِیْم وہ چیز ہےجس کی عظمت اس حد تک پہنچ جائے کہ حیطۂ ادراک سےباہرہو۔ “
(براہین احمدیہ ہر چہار حصص، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 194 بقیہ حاشیہ نمبر 11)

مزید پڑھیں

وصالُ النبی صلی اللہ علیہ وسلم

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہؓ سے فرمایا تھا کہ
’’جبریل ہمیشہ رمضان میں ایک مرتبہ مجھ سے قرآن شریف کا دَور کیا کرتے تھے لیکن اِس سال دو مرتبہ کیا اور مَیں جانتا ہوں کہ یہ اِس لیے ہوا ہے کہ میری وفات قریب ہی ہونے والی ہے ۔ “
( بخاری فضائل القرآن )

مزید پڑھیں

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ایک دلنشین منظر(ازافاضات حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ )

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
”خدا تعالیٰ نے جس طرح باطنی کمالات اُس بزرگ کو دیے تھے ظاہری خوبیاں بھی موجود تھیں۔ جس کی بناوٹ میں کوئی ایسا نقص نہ تھا کہ دیکھنے والے کو گھن آئے بلکہ مردانہ حسن و خوبصورتی سے اسے وافر حصہ ملا تھا جس کی وجہ سے انسان چہرے کو دیکھتے ہی ادب و محبت محسوس کرنے لگتا تھا۔ سچ ہے کہ خیالات انسان کے چہرہ پر بھی اثر ڈالنے لگتے ہیں۔ اُس بزرگ کا چہرہ ان تمام اندرونی نوروں کا شاہد تھا جو اس کے دل میں ایک وسیع سمندر کی طرح موجزن تھے۔ “

مزید پڑھیں

صحابیاتِ رسولؐ کی قربانیوں کے چند ایمان افروز واقعات ( بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ) (تقریر نمبر 2)

حضرت ام شریکؓ نے جب اسلام قبول کیا تو مشرک رشتہ داروں نے ان کو ان کے گھر سے پکڑ لیا اور ان کو ایک بدترین مست اور شریر اونٹ پر سوار کر دیا اور ان کو شہد کے ساتھ روٹی دیتے رہے اور پینے کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں دیتے تھے اور انہیں سخت دھوپ میں کھڑا کر دیتے تھے جس سے ان کے ہوش و ہواس جاتے رہے۔ انہوں نے تین دن تک یہی سلوک روا رکھا اور پھر کہنے لگے جس دین پر تم قائم ہواس کو چھوڑ دو۔ حضرت ام شریکؓ کہتی ہیں کہ مَیں ان کی بات نہ سمجھ سکی۔ ہاں چند کلمے سن لیے۔ پھر مجھے انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے بتایا گیا کہ توحید کو چھوڑ دو۔ فرماتی ہیں ۔مَیں نے کہا اللہ کی قسم! میں توحید پر قائم ہوں چاہے مر جاؤں۔
(طبقات الکبریٰ جلد 8 صفحہ 123 )

مزید پڑھیں