آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم قدوسیت کے مظہرِ اتم( حضرت مسیح موعودؑ کے افاضات کی روشنی میں)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا ہی قوتِ قدسیہ ہے کہ آپ پر ایمان لا کر صحابہ کرامؓ نے یک دفعہ ہی دنیا کا فیصلہ کر دیا ۔ جان سے بڑھ کر کیا شۓ ہوتی ہے ۔ اپنے خون سے دین پر مہریں لگا دیں ۔ ‘‘
( ملفوظات جلد6صفحہ 76ایڈیشن1984ء )

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ایک عظیم قائد

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور قیامت کے دن اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی۔ ‘‘
( سنن ابی داؤد حدیث 2928)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت منتظم

ڈبلیو منٹگمری واٹ اپنی کتاب’’محمد ایٹ مدینہ‘‘ میں رقمطراز ہے:
’’جتنا ایک انسان محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی ابتدائی اسلام کی تاریخ پر غورکرتا ہے اتنا ہی وہ آپؐ کی وسیع کامیابیوں کو دیکھ کر محوحیرت ہوجاتا ہے۔ حالات نے آپؐ کو وہ موقع دیا جو بہت کم ہی کسی کو میسر آیا ہوگا تاہم آپؐ کی ذات زمانے کے جملہ تقاضوں پرپوری اُترتی تھی، غیب پر اطلاع پانے ،مدّبراور منتظم ہونے کے علاوہ اگر آپؐ کا اس بات پرمحکم ایمان نہ ہوتا کہ خدانے آپؐ کو بھیجا ہے تو انسانی تاریخ کا ایک قابل ذکر باب ضبط تحریر میں آنے سے رہ جاتا‘‘
(اسوۂ انسانِ کامل از حافظ مظفر احمد صفحہ 673)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل و فضائل اور عظمتیں(قرآن کریم کی روشنی میں)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ (الاحزاب: 22)
کہ یقیناً تمہارے لئے اللہ کے رسول میں نیک نمونہ ہے ۔

مزید پڑھیں

50 تقاریر  بابت سیرت و شمائل حضرت محمد ﷺ (حصہ دوم)

اور اب تک کی 550 تقاریر میں 89 تقاریرآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کےمختلف پہلوؤں پر ہیں۔ جن میں سے 39 تقاریر کو گزشتہ سال ربیع الاول 1445ھ کے موقع پر سیرت وشمائل محمدﷺ کے نام سے کتابی شکل دی گئی ۔ اب اِس سال مزید 50 تقاریرسیرت و شمائل محمد ﷺکے نام سے حصہ دوم کی صورت میں ہدیہ قارئین کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نورِ مجسم

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’ سب سے پہلی چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا کی وہ میرا نور ہے‘‘۔
(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح کتاب الایمان باب الایمان ،حدیث نمبر 94)

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رؤیا، کشوف اور پیشگوئیاں

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کر رہے تھے ۔ اس دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل بدر کے متعلق ایک حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا کہ جنگِ بدر سے ایک دن پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آگاہ فرمایا کہ ہٰذَا مَصْرَعُ فُلاَنٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللّٰہُ فلاں شخص کل یہاں قتل کیا جائے گا ان شاء اللہ ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! جو جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے قتل کی مقرر کی تھی وہ اس سے ذرہ برابر بھی اِدھر اُدھر نہ ہوا ، یعنی بعینہٖ اسی جگہ پر قتل ہوا۔
( صحیح مسلم :2873)

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر و استقلال

حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
’’آپؐ کی ابتدائی حالت میں کوئی آپؐ پر میلا ڈالتا، کوئی دھکا دیتا، کوئی گلے میں پٹکا ڈالتا۔ غرض کوئی تکلیف نہ ہوتی جو پہنچائی نہ جاتی اور کوئی سخت سلوک نہ تھا جو آپؐ کے ساتھ کیا نہ گیا۔ کیا اُس وقت کی حالت کے دیکھنے سے کوئی کہہ سکتا ہے کہ آج جس کو ذلیل سمجھا جاتا ہے وہی دنیا میں سب سے زیادہ عزت دار ہو گا۔ آج جس کے گلے میں پٹکا ڈالا جاتا ہے وہی ہوگا جس کے آگے دنیا کے بڑے بڑے لوگوں کی گردنیں جھک جائیں گی.. .ہرگز نہیں۔ اس کے گمان میں بھی یہ بات نہ آسکتی تھی کہ وہ شخص جسے ہر شخص پاگل خیال کرتا اس قدر بڑھے گا کہ دنیا کے عقلمند، دنیا کے طاقتور، دنیا کے عزت دار اس کی غلامی کو فخر سمجھیں گے۔ مگر وہ بڑھا، اس کی تعلیم دنیا کے گھر گھر میں پھیل گئی، بڑے بڑے بادشاہ اس کی غلامی کو فخر سمجھنے لگ گئے۔ اور یہ سب اس لیے ہوا کہ اس نے نہایت تاریکی کے دنوں میں خدا کا نام لیا اور خدا نے اسے روشن کرنے کا وعدہ کیا‘‘۔
( الفضل 9 نومبر1926ء صفحہ7)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حُسنِ مزاح

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت مزاح کرتے تھےاور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ سچا مزاح کرنے والے پر ناراض نہیں ہوتا۔
(جامع الکبیر للسیوطی صفحہ142)

مزید پڑھیں