حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
’’آپؐ کی ابتدائی حالت میں کوئی آپؐ پر میلا ڈالتا، کوئی دھکا دیتا، کوئی گلے میں پٹکا ڈالتا۔ غرض کوئی تکلیف نہ ہوتی جو پہنچائی نہ جاتی اور کوئی سخت سلوک نہ تھا جو آپؐ کے ساتھ کیا نہ گیا۔ کیا اُس وقت کی حالت کے دیکھنے سے کوئی کہہ سکتا ہے کہ آج جس کو ذلیل سمجھا جاتا ہے وہی دنیا میں سب سے زیادہ عزت دار ہو گا۔ آج جس کے گلے میں پٹکا ڈالا جاتا ہے وہی ہوگا جس کے آگے دنیا کے بڑے بڑے لوگوں کی گردنیں جھک جائیں گی.. .ہرگز نہیں۔ اس کے گمان میں بھی یہ بات نہ آسکتی تھی کہ وہ شخص جسے ہر شخص پاگل خیال کرتا اس قدر بڑھے گا کہ دنیا کے عقلمند، دنیا کے طاقتور، دنیا کے عزت دار اس کی غلامی کو فخر سمجھیں گے۔ مگر وہ بڑھا، اس کی تعلیم دنیا کے گھر گھر میں پھیل گئی، بڑے بڑے بادشاہ اس کی غلامی کو فخر سمجھنے لگ گئے۔ اور یہ سب اس لیے ہوا کہ اس نے نہایت تاریکی کے دنوں میں خدا کا نام لیا اور خدا نے اسے روشن کرنے کا وعدہ کیا‘‘۔
( الفضل 9 نومبر1926ء صفحہ7)
مزید پڑھیں