آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلمِ انسانیت

آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا”اچھے ہم نشین اور بُرے ہم نشین کی مثال ایسی ہے، جیسے مُشک بیچنے والا اور بھٹیارہ۔ پس مشک بیچنے والا یا تو تمہیں مشک پیش کرے گا یا تم خود اس سے مُشک خرید لوگے، یا (کم ازکم) اس کے پاس سے خوشبو آتی رہے گی۔ اور بھٹیارہ یا تو تمہارے کپڑے جلادے گا۔ یا (کم از کم) اس سے بدبو تمہیں پہنچے گی۔
(صحیح بخاري، الذبائح و الصید، باب المسک)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت تاجر

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےمسلمان تاجروں کو خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا:
امانت داراور سچا تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔
(سنن ترمذی،كتاب البيوع عن،باب مَا جَاءَ فِي التُّجَّارِ وَتَسْمِيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُمْ)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ایک مُخلص دوست

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک زاہر نامی دوست دیہات سے آیا کرتے تھے اور دیہات کی چیزوں کا تحفہ آپؐ کو پیش کرتے تھے۔ حضورؐ بھی اِن کو واپسی پر سامان و اسباب دے کر رخصت فرماتے تھے، آپ ؐ نے ایک موقع پر فرمایا: زاہر! ہمارے دیہاتی ساتھی ہیں اور ہم ان کے شہری ساتھی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بڑی محبت فرماتے تھے، وہ خوش شکل بھی نہ تھے۔ ایک دن جب وہ اپنا سامان بازار میں بیچ رہے تھے، آپؐ ان کے پاس تشریف لائے اور پیچھے سے اِن کی آنکھیں بندکرلی۔ جب اِس دوست نے دیکھا کہ میرے سے اتنا پیار کرنے والا کون ہو سکتا ہے تو حضورؐ فرمانے لگے: کون ہے جو اس غلام کو خرید لے؟ حضرت زاہر نے عرض کیا: اللہ کے رسولؐ کے علاوہ کون مجھے خریدے گا۔ مَیں تو ایک کھوٹا مال ہوں ۔ فرمایا ۔ تم اللہ کے نزدیک کھوٹے نہیں ہو، تم تو اللہ کے پاس بہت قیمتی ہو۔
(مسند احمد)

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مخلوق سے ہمدردی

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی گواہی ان الفاظ میں دی کہ
وَاللّٰهِ لاَ يُخْزِيكَ اللّٰهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَحْمِلُ الكَلَّ وَ تَکسِبُ المَعدُومَ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الحَقِّ
(بخاری بدءالوحی)
کہ اللہ کی قسم! کہ وہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضائع نہیں کرے گا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو رشتہ داروں کا حق ادا کرتے ہیں، غریبوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ دنیا سے ناپید اخلاق اور نیکیاں قائم کرتے ہیں۔مہمان نوازی کرتے اور حقیقی مصائب میں مدد فرماتے ہیں ۔

مزید پڑھیں