مقدمہ
(بابت کتاب اہلِ بیتِ رسولؐ اور اُن کا مقام و مرتبہ)
کہتے ہیں کہ جب کسی اپنے پیارے سے محبت ہوتی ہے تو اس کی شخصیت تو اچھی لگنے ہی لگتی ہے۔ اُس کی ہر ادا، اُس کی ہر حرکت و سکنات، اُس کے ہر قول و عمل اور ہر وہ چیز پیاری لگتی ہے جو اُس پیارے کی طرف منسوب ہوتی ہے۔ شعراء تو مجازی طور پر اپنے محبوب کے نقش و نگار کے قصیدے پڑھنے لگ جاتے ہیں لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ کے تحت جہاں روحانی محبوب پیارا لگتا ہے اُس کی اولاد ،اُس کے عزیز و اقارب اور اُس کے دوست احباب بھی پیاروں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ہم احمدی مسلمانوں کے لیے بنی نوعِ انسان میں سب سے پیاری اور قابل احترام ہستی ہمارے ہادی و مقتدیٰ، پیشوا و رہنما سیدنا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جن کا نام لبوں پر آتے یا کانوں کو چھوتے ہی حکم.الہٰی کی تعمیل میں زبان سے درود و سلام جاری ہوتا ہے۔ یہی وہ مبارک ہستی ہے جس کے متعلق اللہ.تعالیٰ نے کہا (حدیثِ قدسی ہے) ”لَوْلَاکَ لَمَاخَلَقْتُ الْاَفْلَاک “۔ یہ وہی مقدس ہستی ہے جس کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ” کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآن“کی گواہی دی۔ قرآن کریم میں آپؐ کی بیعت کو اللہ تعالیٰ کی بیعت کہا گیا (الفتح :11) ۔آپؐ کی اطاعت، اللہ کی اطاعت قرار دی گئی (النساء:81)۔ آپؐ کا فعل خدا کا فعل قرار پایا (الانفال:18) اورآپؐ کا آنا گویا خدا تعالیٰ کا آنا تھا (ترجمۃ القرآن از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ 920)۔ یہی وہ پاک ہستی ہے جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ (آل عمران:32)کہ اے محمد! کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے پیار کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اللہ تم سے محبت کرے گا۔
تاریخِ اسلام ہمیں بتاتی ہے کہ آپؐ کے صحابہؓ نے آپؐ کے ہر عمل و فعل اور سیرتِ طیبہ کے ہر پہلو کی پیروی کی اور اللہ کے پیارے اور دُلارے کہلائے۔ صحابہؓ آپؐ کو ظاہری طور پر بھی پڑھتے اور دیکھتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ وہ بھی وہی کام کریں جو حضورؐ نے کیا یا اس کی طرف توجہ دلائی۔ حضرت ابن عمرؓ ایک سفر کے دوران دیگر صحابہؓ سے الگ ہو کر ایک درخت کے نیچے ایسے رنگ میں بیٹھ گئے جیسے قضائےحاجت کر رہے ہوں حالانکہ آپؓ کو اس وقت قضائے حاجت کی ضرورت نہ تھی۔ کسی کے پوچھنے پر فرمایا کہ میرے آقا و مولیٰؐ ایک سفر کے دوران اس درخت کے نیچے قضائے حاجت کے لیے بیٹھے تھے۔
اوپر بیان شدہ اصول کے مطابق صحابہ رضوان اللہ علیہم ، آپؐ کی اولاد اور اہل بیت میں سے ہر فرد کو پسند کرتے، ان سے پیار کرتے اور عقیدت و احترام سے پیش آتے اور خود رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متبعین کو اپنے اہل بیت سے محبت کرنے کی تلقین فرمائی اور سلیقے سکھلائے۔ جیسا کہ فرمایا :
اَدِّبُوْا اَوْلَادَکُمْ عَلٰی ثَلاثِ خِصَالٍاپنے بچوں کو تین چیزیں سکھاؤ اول حُبِّ نَبِیِّکُمْ کہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرو ۔ دوم ۔ حُبِّ اَہْلِ بَیْتِہٖ کہ اس کے اہل بیت سے محبت کرو اور سوم۔ قِرَاءَ ۃِ الْقُرْاٰنِ یعنی قرآن کریم پڑھا کرو۔
(سیوطی، الجامع الصغیر، 1 رقم 311)
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ سے بہت محبت تھی اور فرمایا جس نے میرےحسن اور حسین سے محبت کی، اُس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے اُن سے بغض رکھا اُس نے مجھ سے بغض رکھا۔
(سنن ابن ماجہ جلد اول، الرقم 143)
حضرت فاطمہؓ کو اپنی جان کا حصہ قرار دیا اور فرمایا جس نے اُسے ناراض کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔
(بخاری جلد سوم الرقم 3510)
پھر ایک مقام پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل بیت کی محبت کو ایمانِ کامل سے مشروط قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ کوئی بندہ مومن کامل نہیں ہوتا یہاں تک کہ میں اُسے اُس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوں اور میری اولاد اس کو اپنی جان سے زیادہ پیاری نہ ہو اور میرے اہل اس کو اپنے اہل سے زیادہ محبوب نہ ہوں۔
(شعب الایمان للبیہقی باب فی حب النبی فصل فی براء تہٖ فی النبوۃ)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ یہ امر نہایت درجہ کی شقاوت اور بے ایمانی میں داخل ہے کہ حسینؓ کی یا کسی اور بزرگ کی جو ائمہ مطّہرین میں سے ہے تحقیر کرتا ہے یا کوئی کلمۂ استخفاف اُن کی نسبت اپنی زبان پر لاتا ہے ۔ وہ اپنے ایمان کوضائع کرتا ہے کیونکہ اللہ جلّ شانہُ اُس شخص کا دشمن ہو جاتا ہے جو اُس کے بر گزیدوں اور پیاروں کا دشمن.ہے۔‘‘
( مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ 546-545)
اسی طرح آپ علیہ السلام اپنے ایک فارسی شعر میں فرماتے ہیں :
جان و دلم فدائے جمال محمد است
خاکم نثار کوچہٴ آل محمد است
یعنی میرا جان و دل حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر فدا ہے۔ میری خاک حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے کوچہ پر نثار ہے۔
خاکسار نے انہی مبارک ارشادات کو ملحوظِ خاطر رکھ کر اپنے ایمان کو کامل کرنے کے لیے آقا و مولیٰ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور اولاد کی فہرست تیار کروائی، مواد جمع کروایا اور مکرمہ عائشہ منصور چوہدری آف جرمنی نے بہت محنت، لگن اور ذاتی دلچسپی سے حُبِّ رسولؐ و حُبِّ اٰلِ رسولؐ کی خاطر اس مواد کو ترتیب دینے اور بعد میں کمپوز کرنے میں میری معاونت کی اور عزیزم زاہد محمود نے اِسے کتابی شکل دی۔ عزیزم مکرم فضل عمر شاہد آف لٹویا نے اس اہم مضمون کی مناسبت سے دیدہ زیب خوبصورت ٹائٹل تیار کیا۔
”مشاہدات“ کی ویب سائٹ کو آپریٹ کرنے والےعزیزم مکرم عامر محمود اورعزیزم مکرم سعید الدین احمد اگر بروقت تعاون نہ کرتے تو یہ روحانی، دینی، علمی اور اخلاقی مائدہ ہرگز ہرگزقارئین تک نہ پہنچتا۔ یہاں قارئین کا بھی شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ دنیا بھر میں پھیلے مشاہدات کےقارئین آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کی آل کی محبت میں ان تقاریر کو پڑھ کر دل میں اُتارتے رہے اور اس کا اظہار بھی گاہے بگاہے کرتے رہے ۔ فجزاھم اللّٰہ تعالیٰ احسن الجزا ء فی الدنیا و الآخرۃ و کان اللّٰہ معھم و ایدھم۔
مکرمہ ناصرہ احمدصاحبہ ، کینیڈانے20 تقاریر بابت محرم الحرام کے متعلق لکھا:
” بہت مفید کاوش ہے۔اللھم ذد فزد“
مکرم سعید احمدبھٹی صاحب نے تحریر فرمایا:
”اللہ پاک آپ کو اس عمل کی بہترین جزاء دے جو احباب جماعت کی آسانی کے لیے آپ ایسا بہترین مواد تیار کرتے ہیں جس سے احباب جماعت استفادہ کرتے ہیں۔“
مکرم عثمان مسعود جاویدصاحب ، سویڈن سے تحریر فرمایا:
”حیرت انگیز طور پر بعض حوالہ جات میں ہمارا توارد ہو گیا ہے۔ اس توارد کا انکشاف محرم پر آپ کے پانچ.مشاہدات پڑھ کر سامنے آیا ہے۔ خاکسار جو حوالے یہ ثابت کرنے کے لئے جمع کر رہا تھا کہ یزید ہی قاتلینِ حسین میں سے تھا۔ آپ کے حضرت امام حسین علیہ السلام سے متعلقہ مشاہدات میں کئی حوالے اِس امر پر گواہ ہیں ۔ آپ کے مشاہدات سے اب یہی ثابت ہے کہ یزید ہی قاتل تھا…… آپ نے روزانہ کی بنیاد پر مشاہدات کا جو کام سر انجام دیا ہے یہ بھی عوام الناس کے لئے بہت نفع کا کام دے رہا ہے۔ “
مکرم شیخ محمد ادریس صاحب نے بھارت سے لکھا:
”آپ بہت عمدہ معلومات پر مشتمل تقاریر فراہم کررہے ہیں۔ خاص طور پر بعض ہمارے احمدی مسلمان بھائی اسلامی مہینے محرم کے حوالے سے ناواقف ہیں۔ یہ مہم بہت کارگر ثابت ہورہی ہے۔ “
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”اہل بیت صرف آنحضرت صلی اللہ ولیہ وسلم کی بیویاں ہی نہیں بلکہ آپؐ کے گھر میں رہنے والی ساری عورتیں بھی شامل ہیں۔“
(ملفوظات جلد5 صفحہ308)
محرم الحرام سے متعلق تقاریر کی تیاری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیگمات اور اولاد کے متعلق تقاریر تیار ہونی شروع ہوئیں جو اب کتابی شکل میں ہدیہ قارئین ہے۔ ”مشاہدات“ کی یہ گیارہویں کاوش ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری حقیر کوششوں کو قبول فرمائے اور اہلِ بیتِ رسولؐ سے محبت اور عقیدت بڑھانے کا موجب ہو ۔آمین
رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ
۔۔خاکسار
۔۔۔۔حنیف احمد محمود۔ برطانیہ
(سابق ایڈیٹر روزنامہ الفضل آن لائن لندن)
12 جولائی 2024ء
انڈیکس
نمبر شمار | مشاہدات | عنوان | صفحہ |
1 | 479 | اہلِ بیت سے محبت و عقیدت | 1 |
2 | 454 | اہلِ بیت سے حضرت مسیح موعودؑ کی محبت اور عشق | 10 |
3 | 467 | اہلِ بیت کا مقام و مرتبہ (خلفائے خمسہ کے افاضات کی روشنی میں) | 17 |
4 | 447 | اہلِ بیت اور صحابہؓ کی تعظیم و توقیر (بزبانِ مبارک حضرت خلیفۃُ المسیح الرابعؒ ) | 27 |
5 | 453 | اُمّ المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا | 41 |
6 | 439 | اُمّ المومنین حضرت سودہ بنتِ زمعہ رضی اللہ عنہا | 52 |
7 | 182 | اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا | 60 |
8 | 440 | اُمّ المومنین حضرت حفصہ بنتِ عمر رضی اللہ عنہا | 69 |
9 | 441 | اُمُّ المؤمنین حضرت زینبؓ بنتِ خزیمہ رضی اللہ عنہا | 78 |
10 | 442 | اُمُّ المؤمنین حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا | 84 |
11 | 444 | اُمّ المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا | 93 |
12 | 445 | اُمّ المؤمنین حضرت جویریہ بنتِ حارث رضی اللہ عنہا | 104 |
13 | 451 | اُمّ المومنین حضرت اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا | 111 |
14 | 452 | اُمّ المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا | 121 |
15 | 477 | اُمّ المومنین حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا | 131 |
16 | 455 | اُمّ المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا | 138 |
17 | 485 | اُمّ المومنین حضرت ریحانہ رضی اللہ عنہا | 146 |
18 | 474 | سیرت و مناقب حضرت زینبؓ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم | 149 |
19 | 475 | سیرت و مناقب حضرت رقیہ ؓ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم | 157 |
20 | 476 | 163 | |
21 | 456 | 168 | |
22 | 478 | صاحبزادۂ رسولؐ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ | 178 |
23 | 471 | سیرت و مناقب نواسۂ رسولؐ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ | 184 |
24 | 480 | سیرت و مناقب نواسۂ رسولؐ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ | 192 |
25 | 481 | اہلیان گلستان نبی صلی اللہ علیہ وسلم | 202 |