مکرمہ صاحبزادی  قدسیہ بیگم صاحبہ  اہلیہ مکرم  صاحبزادہ مرزا مجید احمد صاحب

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے صاحبزادی قدسیہ بیگم صاحبہ کی وفات پر خطبہ جمعہ میں آپ کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا :
’’بیٹے کی شہادت پر انہوں نے بڑا صبر دکھایا۔ مَیں خود بھی اس کا گواہ ہوں۔ بڑے صبر اور حوصلے سے یہ صدمہ برداشت کیا۔ جب مَیں (غلام قادر شہید کا ) افسوس کرنے ان کے پاس گیا تو بڑے مسکرا کر انہوں نے قادر شہید کی خوبیوں کا ذکر کیا اور بڑا حوصلہ دکھایا۔ مجھ سے خط و کتابت رکھتی تھیں اور جو آخری خط مجھے لکھا اُس میں بھی یہی فقرہ تھا کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی اور میری اولاد کو بھی تقویٰ عطا فرمائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی دعاؤں کے وارث ہوں اور آپ کی نسل ہونے کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ اللہ کرے کہ یہ دعا ان کی ساری اولاد میں اور سارے خاندان کے بارے میں پوری ہو۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ7ستمبر2012ء )

مزید پڑھیں

مکرم صاحبزادہ  مرزا مجید احمد صاحب

صاحبزادہ مرزا مجید احمد صاحب کی بہو صاحبزادہ مرزا غلام قادر شہید کی بیوہ امۃ الناصرنصرت صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ
’’اپنے بیٹے مرزا غلام قادر شہید کی شہادت پر بہت صبر کا نمونہ دکھایا اور کہتی ہیں کہ شہادت کے بعد مرزا مجید احمد صاحب اور آپ کی اہلیہ بہت زیادہ قادر شہید کے بچوں کا خیال رکھتے۔ پھر بیماری کا بڑا لمبا عرصہ تھا اور بہت صبر اور ہمت کے ساتھ انہوں نے گزارا۔‘‘

مزید پڑھیں

خیالات کی ہجرت

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دفعہ پوچھا گیا کہ کون سی ہجرت افضل ہے تو آپؐ نے فرمایا
مَنْ ہَجَرَ مَاحَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ
کہ جن باتوں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے ان کو چھوڑ دینا۔
(سنن ابوداؤد جلد اول کتاب الصلوٰۃ)

مزید پڑھیں

غَضِّ بَصَر

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ہماری آنکھیں اور دل اور ہمارے خطرات سب پاک رہیں اس لئے اُس نے یہ اعلیٰ درجہ کی تعلیم فرمائی سو خدا تعالیٰ نے چاہا کہ نفسانی قویٰ کو پوشیدہ کارروائیوں کا موقع بھی نہ ملے اور ایسی کوئی بھی تقریب نہ آئے۔ جس سے بد خطرات جنبش کر سکیں۔ اسلامی پردہ کی یہی فلاسفی ہے اوریہی ہدایت شرعی ہے۔“
(اسلامی اصول کی فلاسفی صفحہ5)

مزید پڑھیں

صبرواستقامت اور اِس کی  اہمیت وبرکات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”صادق اور مومن کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ نہایت اخلاص اور انشراح صدر کے ساتھ خدا کی رضا کو مقدم کر لیتا ہے اور اُس پر خوش ہوجاتا ہے۔ کوئی شکوہ اور بدظنی نہیں کرتا۔ اس لئے خداتعالیٰ فرماتا ہے وَبَشِّرِالصّٰبِرِیْنَ پس صبر کرنے والوں کو بشارت دو، یہ نہیں فرمایا کہ دعا کرنے والوں کو بشارت دو بلکہ فرمایا کہ صبر کرنے والوں کو۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ انسان اگر بظاہر اپنی دعاؤں میں ناکامی دیکھے تو گھبرا نہ جاوے بلکہ صبر اور استقلال سے خداتعالیٰ کی رضا کو مقدم کرے۔“
(الحکم 10اکتوبر 1902ء)

مزید پڑھیں

جے توں میرا ہو رہیں سب جگ تیرا ہو

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فر ماتے ہیں ۔
مَیں نے ایک دفعہ کشف میں اللہ تعالیٰ کو تمثُّل کے طور پر دیکھا۔ میرے گلےمیں ہاتھ ڈال کر فرمایا ۔’’جے تُوں میرا ہو رہیں سب جگ تیرا ہو‘‘
(تذکرہ طبع چہارم صفحہ 390)

مزید پڑھیں

محترم میاں عبدالرحیم احمد صاحب

حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے محترم میاں عبد الرحیم صاحب کی وفات پر آپ کی اہلیہ محترمہ صاحبزادی امۃ الرشید صاحبہ کے نام اپنے تعزیتی مکتوب میں تحریر فرمایا:
’’مَیں اُن کی نیک طبیعت اور میٹھے، دھیمے مزاج اور خادمِ دین ہونے کے حوالہ سے اُن کے لئے محبت و احترام کے جذبات رکھتاہوں۔‘‘

مزید پڑھیں

محترمہ صاحبزادی  امۃ الرشید صاحبہ بنت حضرت مصلح موعودؓ

محترمہ صاحبزادی امۃ الرشید صاحبہ کی وفات پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
’’آپ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پوتی اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی، اسی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الثالث اور خلیفۃ المسیح الرابع کی بہن اور میری خالہ تھیں۔ گویا حضرت خلیفہ اول سے لے کر اب تک خلفاء سے ان کا رشتہ تھا۔ پہلے بھی ان کا میرے سے بڑا پیار کا تعلق رہا۔ پھر جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے مجھے امیر مقامی اور ناظرِ اعلیٰ بنایا تو اُس وقت پیار کے ساتھ احترام بھی شامل ہو گیا اور خلافت کے بعد تو اس تعلق میں ایک عجیب طرح کا رنگ آ گیاکہ حیرت ہوتی تھی۔ انتہائی ملنسار اور خوش اخلاق خاتون تھیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 4؍اکتوبر2013ء )

مزید پڑھیں

جماعتِ احمدیہ کے اصحابِ صُفّہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام ہوا جس میں اصحابِ صُفَّہ کا ذکر ہے کہ
’’اَصْحَابُ الصُّفَّۃِ وَمَا اَدْرَاکَ مَا اَصْحَابُ الصُّفَّۃِ تَرٰی اَعْیُنَھُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ۔ یُصَلُّوْنَ عَلَیْکَ۔ رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ وَ دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ وَسِرَاجًا مُنِیْرًا۔ صُفَّہ کے رہنے والے اور تُو کیا جانتا ہے کہ کیا ہیں صُفَّہ کے رہنے والے؟ ۔ تُو دیکھے گا کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے۔ وہ تیرے پر درود بھیجیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ! ہم نے ایک منادی کرنے والے کی آواز سنی ہے جو ایمان کی طرف بلاتا ہے۔‘‘
(حقیقۃالوحی ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 78)

مزید پڑھیں