مکرم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب اور محترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب کے بارے میں فرمایا تھا کہ
’’یہ ہر دو خلافت کے وفادار ہیں اورمیرے وفادار ہیں‘‘
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب اور محترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب کے بارے میں فرمایا تھا کہ
’’یہ ہر دو خلافت کے وفادار ہیں اورمیرے وفادار ہیں‘‘
حضرت مصلح موعودؓ نے صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب کے نکاح کے موقع پر فرمایا:
’’ یہ لڑکا بھی ہمارے خاندان میں سے وقف ہے ۔ مرزا عزیز احمد صاحب کو خدا تعالیٰ نے توفیق دی کہ وہ اپنے اس بچے کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں ۔ چنانچہ ان کا یہ لڑکا ایم اے میں پڑھ رہا ہے ابھی پاس تو نہیں ہوا مگر انگریزی میں ایم اے کا امتحان دے رہا ہے اور کہتے ہیں انگریزی میں بڑا لائق ہے ۔ میرا ارادہ ہے کہ بعد میں یہ کالج میں پروفیسر کے طور پر کام کرے ۔ ‘‘
(خطباتِ محمود جلد 3 صفحہ 622 تا 625 )
صاحبزادی امۃ القدوس صاحبہ کی ایک صاحبزادی بیان کرتی ہیں کہ ایک دفعہ کسی نے آپ کے سامنے ذکر کیا کہ فلاں شخص نے ربوہ میں بڑا عالیشان گھر بنایا ہے تو آپ نے اس پہ کہا مَیں نے اللہ سے ایک بات کی ہے کہ مجھے قادیان میں یہ برکتوں والا گھر ملا ہے یعنی یہاں رہنے کی توفیق ملی اور یہاں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی بہو بن کے آئی ہوں میرے لیے یہی بہت ہے۔ ہاں جنت میں مجھے ضرور ایک عالیشان گھر عطا کرنا۔
مزید پڑھیںصاحبزادی امۃ القیوم صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ جب میری شادی ہوئی تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کو لکھا کہ مَیں نے اپنی اس بچی کو 14سال تک ہتھیلی کے چھالے کی طرح رکھا ہے۔ اگر کوئی اس کی طرف دیکھتا تھا تو میری نظر فوراً اٹھتی تھی کہ اس آنکھ میں پیار کے سوا کچھ اور تو نہیں۔
(سیرت و سوانح حضرت سیدہ امۃ الحیٔ بیگم صاحبہ صفحہ 110-111۔ لجنہ اماء اللہ لاہور)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام بیان فرماتے ہیں:
’’20؍اکتوبر 1899ء کو خواب میں مجھے یہ دکھایا گیا کہ ایک لڑکاہے جس کا نام عزیز ہے اور اس کے باپ کے نام پر سلطان کا لفظ ہے۔ وہ لڑکا پکڑ کر میرے پاس لایا گیا اور میرے سامنے بٹھایا گیا۔ مَیں نے دیکھا ایک پُتلا سا گورے رنگ کا ہے۔ ‘‘
(تذکرہ صفحہ 248 جدیدایڈیشن)
حضرت مفتی محمد صادق صاحب روایت کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ
”ہمارے بڑے اصول دو ہیں۔ اول خدا کے ساتھ تعلق صاف رکھنا اور دوسرے اس کے بندوں کے ساتھ ہمدردی اور اخلاق سے پیش آنا۔“
(ذکر حبیب صفحہ180)
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:
تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ دشمنی ہے اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو مسلمان ہوکر جاہلیت کی رسموں پر چلناچاہے۔
(بخاری کتاب الدیات)
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اپنے ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
”اس الہام (خُذُوْا الرِّفْقَ الرِّفْقَ فَاِنَّ الرِّفْقَ رَاْسُ الْخَیْرَاتِ کہ نرمی کرو ، نرمی کرو کہ تمام نیکیوں کا سر نرمی ہے) میں تمام جماعت کے لیے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ رفق اور نرمی کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنیزیں نہیں ہیں ۔ در حقیقت نکاح مرد اور عورت کا باہم ایک معاہدہ ہے ۔ پس کوشش کرو کہ اپنے معاہدہ میں دغاباز نہ ٹھہرو ۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے وَعَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ( النساء:20) یعنی اپنی بیویوں کے ساتھ نیک سلوک کے ساتھ زندگی کرو اور حدیث میں ہے خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ بِاَھْلِہٖ یعنی تم میں سے اچھا وہی ہے جو اپنی بیوی سے اچھا ہے ۔ سو روحانی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو۔ ان کے لیے دُعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے ۔ جس کو خدا نے چھوڑا ہے اس کو ایک گندہ برتن کی طرح جلد مت توڑو ۔“
( اربعین نمبر3، روحانی خزائن جلد 17صفحہ 428 حاشیہ )
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
”بد ظنی بہت بُری چیز ہے ۔انسان کو بہت سی نیکیوں سے محروم کر دیتی ہے اور بڑھتے بڑھتے یہاں تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ انسان خدا پر بدظنی شروع کر دیتا ہے۔“
(ملفوظات جلد اول صفحہ375 )
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”خلیفہ سید محمد حسن صاحب وزیراعظم پٹیالہ کسی ابتلا اور فکر اور غم میں مبتلا تھے ان کی طرف سے متواتر دعا کی درخواست ہوئی۔ اتفاقاً ایک دن یہ الہام ہوا۔
چل رہی ہے نسیم رحمت کی
جو دعا کیجئے قبول ہے آج
اس وقت مجھے یاد آیا کہ آج انہیں کے لئے دعا کی جائے۔ چنانچہ دعا کی گئی اور تھوڑے عرصہ کے بعد انہوں نے ابتلاء سے رہائی پائی اور بذریعہ خط اپنی رہائی سے اطلاع.دی۔“
(نزول المسیح ،روحانی خزائن جلد18صفحہ603)