حضرت عائشہؓ کی ایک اور روایت ہے کہ
’’ایک رات میری باری میں آپؐ باہر تشریف لے گئے، مَیں پیچھے گئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ ایک کپڑے کی طرح آپؐ زمین پر پڑے ہیں اور کہہ رہے ہیں:
سَجَدَکَ لَکَ سَوَادِیْ وَ خِیَالِی وَ آمَنَ لَکَ فُؤَادِیْ رَبّ ھٰذِہ یَدَایٰ وَ مَا جَنَیْتَ بِھَا عَلیٰ نَفْسِی یَا عَظِیْماً یُرجیٰ لِکُلِّ عَظِیمْ اِغْفِرْ لِذَنْبِّ الْعَظِیْم
(مجمع الزورائدا ھیشمی جلد2 صفحہ128)
کہ اے اللہ! تیرے لئے میرے جسم و جاں سجدے میں ہیں۔ میرا دل تجھ پر ایمان لاتا ہے۔ اے میرے رب! یہ میرے دونوں ہاتھ تیرے سامنے پھیلے ہیں اور جو کچھ مَیں نے ان کے ساتھ اپنی جان پر ظلم کیا وہ بھی تیرے سامنے ہے۔ اے عظیم! جس سے ہر عظیم بات کی امید کی جاتی ہے، عظیم گناہوں کو تو بخش دے۔“
پھر فرمایا:
’’اے عائشہ! جبریلؑ نے مجھے یہ الفاظ پڑھنے کے لیے کہا، تم بھی اپنے سجدوں میں یہ پڑھا کرو، جو شخص یہ کلمات پڑھے، سجدے سے سراٹھانے سے پہلے بخشا جاتا ہے۔“
مزید پڑھیں