حضرت صاحبزادی امۃالحکیم بیگم صاحبہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ حضرت صاحبزادی امۃالحکیم بیگم صاحبہ کی عائلی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ سید داؤد مظفر شاہ صاحب اور اُن کی اہلیہ سیدہ امۃ الحکیم بیگم صاحبہ ، یہ بھی ایک خوب اللہ کی ملائی جوڑی تھی۔ نیکیوں کے بجا لانے اور اعلیٰ اخلاق دکھانے میں یہ دونوں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرتے تھے۔ عام طورپر ہم دیکھتے ہیں کہ گھروں میں میاں بیوی کی بعض دفعہ اس لئے اَن بَن ہو جاتی ہے کہ یہ خرچ کیوں ہو گیا؟ وہ خرچ کیوں ہو گیا؟ اِس جوڑے کی اِن دنیاوی خرچوں کی طرف تو سوچ ہی نہیں تھی۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ اِن کی کوشش ہوتی تھی کس طرح کسی ضرورتمند کی مدد کی جائے۔ اگر میاں نے کوئی مدد کی ہے تو بیوی کہتی کہ اور کر دینی چاہئے تھی۔ اگر بیوی نے کی ہے تو میاں کہتا کہ اگر میرے پاس اور مال ہوتا تو مَیں مزید دے دیتا ۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ 11؍مارچ 2011ء)

مزید پڑھیں

سیرت حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم صاحبہؓ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی والدہ حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم صاحبہ کے بارے میں فرماتے ہیں :
’’پھرجب لمبا عرصہ لجنہ کی صدر رہی ہیں تویہ کوشش تھی کہ ربوہ کی پوزیشن ہمیشہ پاکستان کی تمام مجالس میں نمایاں رہے، اس کے لئے بھرپور کوشش کرتی تھیں۔ صرف نمبر لینے کے لئے نہیں، جس طرح کہ بعض صدرات کا یا ذیلی تنظیموں کے قائدین و زعماء کاکام ہوتا ہے بلکہ اس سوچ کے ساتھ کہ ربوہ میں خلیفۂ وقت کی موجودگی ہے اس لئے بھی کہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ چراغ تلے اندھیرا۔ کہ خلیفہ وقت کی موجودگی کے باوجود ان کا معیار دوسروں سے نیچے ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود تھی۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ 5اگست2011ء )

مزید پڑھیں

سیرت حضرت سیّدہ آصفہ بیگم صاحبہ حرم حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ آپ سے شادی کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ مَیں نے جب ان سے شادی کا فیصلہ کرنا تھا۔ اس سے پہلے استخارہ کیا اور رؤیا کی حالت میں یعنی جاگتے ہوئے نہیں بلکہ رؤیا کی حالت میں الہام ہوا اور اس کے الفاظ یہ تھے’’تیرے کا م کے ساتھ اس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔‘‘ اس وقت مجھے بڑا تعجب ہوا کہ میرے کون سے کام ہیں؟ وہم و گمان میں بھی نہیں آ سکتا تھا کہ آئندہ خدا تعالیٰ مجھ سے کیا کام لے گا۔ لیکن اس میں یہ عجیب پیغام تھا کہ عملاً کاموں میں ان کو شرکت کی اتنی توفیق نہیں ملے گی لیکن میرے تعلق کی وجہ سے خدا تعالیٰ ان کو میرے کاموں میں شریک فرمادے گا اور ان کو بھی اس کا ثواب پہنچتا رہے گا۔‘‘

مزید پڑھیں

حضرت سیّدہ منصورہ بیگم صاحبہ حرم حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ

حضرت سیدہ منصورہ بیگم صاحبہؒ کی وفات پر اُن کا ذکرخیر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے فرمایا:
” ساری ذمہ داریاں جو میرے نفس کی تھیں وہ آپ نے سنبھال لیں…مجھے ہر قسم کے ذاتی فکروں سے آزاد کرکے، سارے اوقات کو احباب کی فکروں میں لگانے کے لیے موقع میسر کردیا۔“

مزید پڑھیں

حضرت بُو زینب صاحبہؓ بیگم حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ

حضرت بُوزینب صاحبہؓ بہت ملنسار، خوش خلق اور بہت مہمان نواز تھیں۔ ہمیشہ ایک پیاری سی مسکراہٹ کے ساتھ سب کو خوش آمدید کہتیں، خا طر تواضع کرتیں۔ اگر کوئی اپنے ہاتھ سے پکاکر ان کے لیے کچھ لے جاتا تو بہت خوش ہوتیں، تعریف کرتیں اور دوسروں کو تعریف کرکے کھلاتیں۔ ہر ایک کا دکھ سکھ سنتیں کبھی کسی سے شکوہ نہ کرتیں۔ کبھی کوئی با ت کہہ بھی دیتا تو خاموش رہتیں۔انتہائی ملنسار ، غریبوں کا خیال رکھنے والی تھیں ۔ اپنے ملازمین کا خاص طور پر خیال رکھتیں ۔

مزید پڑھیں

سیرت حضرت نواب محمد عبد اللہ خان صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ حضرت نواب محمد عبد اللہ خان صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ
’’غرباء کے ہمدرد، کثرت سے صدقہ خیرات کرنے والے، مہمان نوازی میں طرۂ امتیاز کے حامل اس قسم کے فدائی اور خلیق میزبان اس زمانہ میں تو شاذ و نادر ہی ہوں گے۔ مہمان کے آرام کا خیال وہم کی طرح سوار ہو جاتا۔ میری طبیعت پر آپ کی مہمان نوازی کا ایسا اثر ہے کہ اگر غیر معمولی مہمان نوازی کا جذبہ رکھنے والے صرف چند بزرگوں کی فہرست مجھے لکھنے کو کہا جائے تو آپ کا نام میں اس فہرست میں ضرور تحریر کروں گا۔ ‘‘
(اصحاب احمد جلد 12صفحہ160)

مزید پڑھیں

سیرت حضرت نواب محمد علی خان صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’ حِبی فی اللہ نواب محمد علی خان صاحب رئیس خاندان ریاست مالیر کوٹلہ قادیان میں جب وہ ملنے کے لئے آئے تھے اور کئی دن رہے، پوشیدہ نظر سے دیکھتا رہا ہوں کہ التزام ادائے نماز میں ان کو خوب اہتمام ہے اور صلحاء کی طرح توجہ اور شوق سے نمازپڑھتے ہیں اور منکرات اور مکروہات سے بالکل مجتنب ہیں ‘‘
(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ526)

مزید پڑھیں

حضرت چراغ بی بی صاحبہ والدہ ماجدہ حضرت مسیح موعودؑ

حضرت چراغ بی بی صاحبہ ایک دور اندیش اور معاملہ فہم خاتون تھیں ۔ اپنے خاوند حضرت مرزا غلام مرتضٰی صاحب کے لیے ایک بہترین مشیراور آپ کی غمگسار تھیں ۔ حضرت غلام مرتضٰی صاحب آپ کی باتوں کی بہت احساس کیا کرتے تھے اور ان کی مرضی کے خلاف گھر کے معاملات میں دخل نہیں کرتے تھے ۔

مزید پڑھیں

حضرت مرزاغلام مرتضیٰ صاحب والدِ ماجد حضرت مسیح موعودؑ

حضرت مرزاغلام مرتضیٰ صاحب ایک عالم بھی تھے اور علم دوست بھی ، کتب خانہ کا خاص طور پر شوق تھا اور بہت سی کتابیں آپ کے کتب خانہ میں موجود تھیں۔آپ کی ایک بہت بڑی لائبریری تھی۔ اپنی اولادکو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ وپیراستہ کرنے کا ازحدخیال تھا۔

مزید پڑھیں

باادب با نصیب،بے ادب بے نصیب

حضرت خلیفۃُ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
” سب سے پہلے ہمیں اپنے والدین کے حقوق ادا کرنے ہوں گے ، اپنے اہلِ خانہ، بہن بھائیوں اور دیگر عزیزواقارب کے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔ اپنے شریکِ کار، دوستوں، اساتذہ اور ہم جلیسوں کے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔ ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو ہر اُس عمل سے روکنے والا ہو جو خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہو سکتا ہے۔“
(خطاب اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ 2024ء)

مزید پڑھیں