تقاریربابت اخلاقیات (حصہ اول)

اخلاقیات کے حوالہ سے بہت ہی کارآمد باتیں تو کتاب میں مندرج 50 تقاریر میں تفصیل سے بیان ہوئی ہیں تاہم یہاں یہ بتانا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اخلاقیات پر تقریر کرتے  وقت یا اِس کی تیاری کے وقت ایک بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ عالِم با عمل اور عامِل باعلم بننے کی کوشش کرتا ہے یا کرتی ہے ۔ وہ ہزار دفعہ سوچتا یا سوچتی ہے کہ مَیں جس اچھی بات کو پبلک میں بیان کرنے لگا ہوں /لگی ہوں کیا مَیں خود اِ س پر عمل پیرا ہوں یا نہیں ۔ اِسی پہلو کو مدِ نظر رکھ کر اخلاقیات پر پہلے مرحلہ میں 50 تقاریر پیش کی جا رہی ہیں ۔

مزید پڑھیں

ہے کوئی مانگنے والا؟

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہىں:
’’مىرا دل ہر گز قبول نہىں کرتا کہ ہمارى جماعت مىں جو سچا تقوىٰ اور طہارت رکھتا ہے اور خدا سے اُسے سچا تعلق ہے پھر خدا اُسے ذلّت کى موت مارے……اس لئے راتوں کو اُٹھ کر روؤ۔ دعائیں مانگو اور اس طرح سے اپنے ارد گرد ایک دیوار رحمت بنا لو۔ خدا رحیم کریم ہے وہ اپنے خاص بندہ کو ذلّت کى موت کبھى نہىں مارتا……مجھے امید ہے کہ جو پورے درد والا ہو گا اور جس کا دل شرارت سے دُور نکل گیا ہے خدا اسے ضرور بچاوے گا۔ توبہ کرو، توبہ کرو۔ مجھے یاد ہے کہ اىک مرتبہ مجھے الہام ہوا تھا اردو زبان مىں۔ ’’آگ سے ہمىں مت ڈرا، آگ ہمارى غلام بلکہ غلاموں کى غلام ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد سوم صفحہ384-385)

مزید پڑھیں

وقت کی پابندی کی اہمیت

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
”رہائی یافتہ مومن وہ لوگ ہیں جو لغو کاموں اور لغو باتوں اور لغو حرکتوں اور لغو مجلسوں اور لغو صحبتوں سے اور لغو تعلقات سے اور لغو جوشوں سے کنارہ کش ہوجاتےہیں۔“
(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد13 صفحہ359)

مزید پڑھیں

اسلام کی اخلاقی تعلیمات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”ہاں یہ مبارک مذہب جس کا نام اسلام ہے وہی ایک مذہب ہے جو خدا تعالیٰ تک پہنچاتا ہے اور وہی ایک مذہب ہے جو انسانی فطرت کے پاک تقاضوں کو پُورا کرنے والاہے۔“
( حقیقۃالوحی ،روحانی خزائن جلد22 صفحہ64)

مزید پڑھیں

دوسروں کی تکلیف کا احساس

حضرت مفتی محمد صادق صاحب روایت کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ
”ہمارے بڑے اصول دو ہیں۔ اول خدا کے ساتھ تعلق صاف رکھنا اور دوسرے اس کے بندوں کے ساتھ ہمدردی اور اخلاق سے پیش آنا۔“
(ذکر حبیب صفحہ180)

مزید پڑھیں

سامانِ زیست

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اپنے ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
”اس الہام (خُذُوْا الرِّفْقَ الرِّفْقَ فَاِنَّ الرِّفْقَ رَاْسُ الْخَیْرَاتِ کہ نرمی کرو ، نرمی کرو کہ تمام نیکیوں کا سر نرمی ہے) میں تمام جماعت کے لیے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ رفق اور نرمی کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنیزیں نہیں ہیں ۔ در حقیقت نکاح مرد اور عورت کا باہم ایک معاہدہ ہے ۔ پس کوشش کرو کہ اپنے معاہدہ میں دغاباز نہ ٹھہرو ۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے وَعَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ( النساء:20) یعنی اپنی بیویوں کے ساتھ نیک سلوک کے ساتھ زندگی کرو اور حدیث میں ہے خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ بِاَھْلِہٖ یعنی تم میں سے اچھا وہی ہے جو اپنی بیوی سے اچھا ہے ۔ سو روحانی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو۔ ان کے لیے دُعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے ۔ جس کو خدا نے چھوڑا ہے اس کو ایک گندہ برتن کی طرح جلد مت توڑو ۔“
( اربعین نمبر3، روحانی خزائن جلد 17صفحہ 428 حاشیہ )

مزید پڑھیں

بد ظنی کھا گئی ہے سبھی رشتوں کو

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
”بد ظنی بہت بُری چیز ہے ۔انسان کو بہت سی نیکیوں سے محروم کر دیتی ہے اور بڑھتے بڑھتے یہاں تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ انسان خدا پر بدظنی شروع کر دیتا ہے۔“
(ملفوظات جلد اول صفحہ375 )

مزید پڑھیں