عزم  و  ہمت

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
” آپؐ …تنہا غارِ حرا میں جاکر اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتے تھے…اللہ تعالیٰ کی محبت میں آپ اس قدر فنا ہو چکے تھے کہ آپ اس تنہائی میں ہی پوری لذّت اور ذوق پاتے تھے۔ایسی جگہ میں جہا ں کوئی آرام کا اور راحت کا سامان نہ تھا اور جہاں جاتے ہوئے بھی ڈرلگتا ہو آپ وہاں کئی کئی راتیں تنہاگزارتے تھے۔اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپؐ کیسے بہادر اور شجاع تھے۔ “
(ملفوظات)

مزید پڑھیں

رزقِ حلال اور اِس کا انسانی اخلاق پر اثر

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جبکہ آدمی یہ پرواہ نہیں کرے گا کہ وہ جو کچھ حاصل کررہا ہے آیا کہ وہ حلال ہے یا حرام ہے۔
( صحیح بخاری ،سنن نسائی )

مزید پڑھیں

ہمسائے کے حقوق

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے کس طرح معلوم ہو کہ مَیں اچھا کر رہا ہوں یا بُرا کر رہا ہوں – حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے پڑوسیوں کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ تم بڑے اچھے ہو تو سمجھ لو کہ تمہارا طرزِعمل اچھا ہے اور جب تم پڑوسیوں کو یہ کہتے سنو کہ تم بڑے بُرے ہو تو سمجھ لو کہ تمہارا رویہ بُراہے۔
( ابن ماجہ ابواب الذھد باب ثناء الحسن )

مزید پڑھیں

پانی کی ضرورت، اہمیت اور افادیت

حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:
’’ مجھے خدا کی بزرگ کتاب قرآن مجید کے بعد حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے عشق ہے اور سرور کائنات کا کلام میرے لئے بطور غذا کے ہے کہ جب تک روزانہ اچھی غذا نہ ملنے کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا۔اِسی طرح بغیر سیدکونین کے کلام کو ایک دو دفعہ پڑھنے کے طبیعت بے چین رہتی ہے۔جب کبھی میری طبیعت گھبراتی ہے تو بجائے اس کے کہ مَیں باہر سیر کے لئے کسی باغ کی طرف نکل جاؤں مَیں بخاری یا حدیث کی کوئی اور کتاب نکال کر پڑھنے لگتا ہوں اور مجھے اپنے پیارے آقاؐ کے پیارے کلام کو پڑھ کر خدا کی قسم ویسی تفریح حاصل ہوتی ہے جو ایک غمزدہ گھر میں بند رہنے والے کو(پانی سے سیراب ۔ناقل) کسی خوشبو دار پھولوں والے باغ میں سیر کر کے ہو سکتی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں

آنحضورؐ مہمان نوازی اور تواضع کے اخلاق کے آئینہ میں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان نوازی کا معیار اس قدر بلند تھا کہ جو دوسروں کے مقابلے میں ایک امتیازی شان رکھتا تھا اور نبوت کے دعوے کے بعد تو یہ مہمان نوازی ایک ایسی اعلیٰ شان رکھتی تھی کہ جس کی مثال ہی کوئی نہیں ہے۔
اس بارہ میں آپؐ کے اُسوہ حسنہ کو دیکھیں تو صرف وہاں یہ نہیں ہے کہ سلامتی بھیجنے کی باتیں ہو رہی ہیں بلکہ کھانے پینے کی مہمان نوازی کے علاوہ بھی یا استقبال کرنے کے علاوہ بھی ایسے ایسے واقعات ملتے ہیں جن کے معیار اعلیٰ ترین بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان کو کھانے کا انتظام کے احسن رنگ میں کرنے سے ہی صرف عزت نہیں بخشی بلکہ مہمان کے جذبات کا خیال بھی رکھا۔ اس کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کا خیال بھی رکھا اور اس کے لئے قربانی کرتے ہوئے بہتر سہولیات اور کھانے کا انتظام بھی کیا۔ اس کے لئے خاص طور پر اپنے ہاتھ سے خدمت بھی کی اور اس کی تلقین بھی اپنے ماننے والوں کو کی کہ یہ اعلیٰ معیار ہیں جو مَیں نے قائم کئے ہیں۔ یہ میرا اسوہ اس تعلیم کے مطابق ہے جو خداتعالیٰ نے مجھ پر اتاری ہے۔ تم اگر مجھ سے تعلق رکھتے ہو تو تمہارا یہ عمل ہونا چاہئے۔ تمہیں اگر مجھ سے محبت کا دعویٰ ہے تو اس تعلق کی وجہ سے، اس محبت کی وجہ سے، میری پیروی کرو اور یہ مہمان نوازی اور خدمت بغیر کسی تکلف، کسی بدل اور کسی تعریف کے ہو اور خالصتاً اس لئے ہو کہ خداتعالیٰ نے یہ اعلیٰ اخلاق اپنانے کا حکم دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی ہمارا مقصود اور مطلوب ہونا چاہئے۔ ‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ17جولائی 2009ء)

مزید پڑھیں

اسلامی تہذیب و تمدن(غیروں کے حقوق کے حوالہ سے)

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
” اسلام نے ہمارے لیے ہر بات کے متعلق احکام دے رکھے ہیں۔ یہ احکام بیکار اور فضول نہیں بلکہ نہایت ضروری ہیں اور انہی چھوٹی چھوٹی چیزوں کے مجموعہ کا نام اسلامی تمدن ہے۔ اسلامی تمدن نماز کا نام نہیں، روزے کا نام نہیں ، زکوۃ کا نام نہیں ہے بلکہ ان چھوٹے چھوٹے احکام کے مجموعہ کا نام ہے جو ایسا تغیر پیدا کر دیتے ہیں کہ اس کی وجہ سے وہ سوسائٹی دوسری سوسائٹیوں سے نمایاں اور ممتاز نظر آتی ہے ۔“
(خطبہ جمعہ 21 اپریل 1933 )

مزید پڑھیں

چھوٹی چیزیں،بڑے نتائج(احادیث کی روشنی میں)

(احادیث کی روشنی میں)
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اَلُسَّعِیْدُ مَنْ وُعِظَ بِغَیْرِہٖ
( چہل احادیث )
کہ نیک بخت ،خوش نصیب اور سعادت مند وہ ہے جو غیروں کے حال سے نصیحت پکڑے ۔

مزید پڑھیں
brown and black hardbound book

چھوٹی چیزیں، بڑے نتائج(قرآن کریم کے اعتبار سے)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’خُلق کو پیدا کرنے کے لئے، رفق کے حسن کو اپنے اندر پیدا کرنے کے لئے قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا (البقرۃ :84) یہ بات ہے اس پر عمل کرنا چاہئے۔ یہ ہے اسلام کے اعلیٰ خُلق کا معیار کہ لوگوں کو نیک باتیں کہو۔ پیار سے، ملاطفت سے پیش آؤ۔ لوگوں کو نیک باتیں کہنے کے لئے پہلے اپنے اندر بھی تو وہ نیکیاں پیدا کرنی ہوں گی، وہ خُلق پیدا کرنے ہوں گے تبھی تو اثر ہو گا۔ دوہرے معیار تو نیک نتیجے پیدا نہیں کرتے۔ پھر تعلیم دی دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنے کی اور اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ خود پسندی میں مبتلا نہ ہوجاؤ۔ عین ممکن ہے کہ جس کو تم اپنے سے کم تر سمجھ رہے ہو وہ تمہارے سے بہتر ہوں۔ جب یہ احساس ہو گا تو پھر اپنے اندر بھی بہتر تبدیلیاں پیدا کرنے کی طرف توجہ پیداہو گی۔‘‘
(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 4اپریل 2008ء )

مزید پڑھیں

ایک احمدی خادم کے اوصاف ۔ پانچ بنیادی اخلاق

حضرت مصلح موعود ؓ اخلاقِ حسنہ اپنانے کی اہمیت بیان کرتےہوئے فرماتےہیں :
”پس دلائل مذہبی ، دعائیں اور اخلاق فاضلہ یہی ہماری توپیں اور یہی ہماری تلواریں، انہی توپوں اور انہی تلواروں سے ہم نے دنیا کے تمام ادیان کو فتح کرکے اسلام کا پرچم لہرانا اور ان پر غلبہ و اقتدار حاصل کرنا ہے اور اگر نوجوانوں میں یہ مہم جاری رہی تو ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت جلد ایک نہایت ہی اعلیٰ درجہ کی مسلح فوج تیار کرلیں گے جس کے مقابلہ میں کوئی دشمن نہیں ٹھہرسکے گا۔ “
( خطبہ جمعہ 17 مارچ 1939 مطبوعہ الفضل 7 اپریل 1939ء)

مزید پڑھیں