قرآن کریم کی دائمی حفاظت

اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (الحجر: 10)
کہ یقینًا ہم نے ہی اس ذکر کو اُتارا ہے اور یقینًا ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

مزید پڑھیں

صحابیاتِ رسولؐ کی قربانیوں کے چند ایمان افروز واقعات(تقریر نمبر2)

حضرت ام شریکؓ نے جب اسلام قبول کیا تو مشرک رشتہ داروں نے ان کو ان کے گھر سے پکڑ لیا اور ان کو ایک بدترین مست اور شریر اونٹ پر سوار کر دیا اور ان کو شہد کے ساتھ روٹی دیتے رہے اور پینے کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں دیتے تھے اور انہیں سخت دھوپ میں کھڑا کر دیتے تھے جس سے ان کے ہوش و ہواس جاتے رہے۔ انہوں نے تین دن تک یہی سلوک روا رکھا اور پھر کہنے لگے جس دین پر تم قائم ہواس کو چھوڑ دو۔ حضرت ام شریکؓ کہتی ہیں کہ مَیں ان کی بات نہ سمجھ سکی۔ ہاں چند کلمے سن لیے۔ پھر مجھے انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے بتایا گیا کہ توحید کو چھوڑ دو۔ فرماتی ہیں ۔مَیں نے کہا اللہ کی قسم! میں توحید پر قائم ہوں چاہے مر جاؤں۔
(طبقات الکبریٰ جلد 8 صفحہ 123 )

مزید پڑھیں

حضرت سیّدہ سرور سلطان صاحبہؓ  بیگم حضرت صاحبزادہ مرزا بشیراحمد صاحبؓ

حضرت سیّدہ سرور سلطان صاحبہ رضی اللہ عنہا بتاتی تھیں کہ میری عمر بہت چھوٹی تھی جب بیاہ کر قادیان آگئی تھی۔میرے والد اس قدر اور با ر بار تاکید حضرت اقدسؑ کے احترام کے بارے میں کرتے کہ جب بھی حضورؑ تشریف لائیں تو تم نے احتراماً کھڑے ہونا ہے، ہر بار اور اگر واپس جاتے وقت پھر پلٹ کر واپس ہوئے ہیں تو دوبارہ کھڑے ہونا ہے۔ یہ تاکید اتنی دفعہ کی کہ میرے لیے بتانا مشکل ہے۔ چنانچہ جب حضورؑ پہلی بار ہمارے کمرے میں تشریف لائے تو اس وقت مَیں چارپائی پر ہی کھڑی ہوگئی۔ حضورؑ مسکرا کر باہر تشریف لے گئے

مزید پڑھیں

صحابیاتِ رسولؐ کی قربانیوں کے چند ایمان افروز واقعات ( بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ)(تقریر نمبر 1)

ام سنان اسلمیہ کہتی ہیں مَیں نے حضرت عائشہؓ کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک کپڑا بچھا ہوا دیکھا جس میں خوشبو، بازو بند، کنگن، کانٹے اور انگوٹھیاں تھیں اور پازیب بھی تھیں جو سب عورتوں نے مسلمانوں کے جہاد کے لیے دی تھیں۔
(کتاب المغازی للواقدی جلد3 صفحہ 992 )

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کے خلافت کے بارے میں اقتباسات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خلیفہ جانشین کو کہتے ہیں اور رسول کا جانشین حقیقی معنوں کے لحاظ سے وہی ہوسکتا ہے جو ظلِّی طور پر رسول کے کمالات اپنے اندر رکھتا ہو اس واسطے رسول کریم نے نہ چاہا کہ ظالم بادشاہوں پر خلیفہ کا لفظ اطلاق ہو کیونکہ خلیفہ درحقیقت رسول کاظلّ ہوتا ہے اور چونکہ کسی انسان کے لئے دائمی طور پر بقا نہیں لہٰذا خدا تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ رسولوں کے وجود کو جو تمام دنیا کے وجودوں سے اشرف و اولیٰ ہیں ظلی طور پر ہمیشہ کیلئے تاقیامت قائم رکھے۔ سو اسی غرض سے خدا تعالیٰ نے خلافت کو تجویز کیا تادنیا کبھی اور کسی زمانہ میں برکات رسالت سے محروم نہ رہے۔“
(شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد 6صفحہ353)

مزید پڑھیں
brown and black hardbound book

قرآنِ کریم کا عظیم الشان بلند مقام و مرتبہ

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خَیۡرُکُمۡ مَنۡ تَعَلَّمَ الۡقُرۡآنَ وَ عَلَّمَہُ
(بخاری کتاب فضائل القرآن )
کہ تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن کریم سیکھتا ہے اور دوسروں کو سکھاتا ہے ۔

مزید پڑھیں

احمدی بچوں کا مقام اور ان کے فرائض

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے اطفال سے مخاطب ہوکر فرمایا:
”الہٰی سلسلہ کے بچے فقید المثال ہوتے ہیں۔ آپ لوگ اسلام کے بچے ہیں ۔ مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کے بچے ہیں۔جسمانی لحاظ سے ماں باپ والدین ہیں ۔ مگر روحانی لحاظ سے مسیح موعودؑ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آپ منسوب ہوتے ہیں ۔اگر تم حقیقی احمدی بن جاؤ تو دنیا میں کوئی بھی تمہارا مقابلہ نہیں کر سکے گا اور دنیا ہمیشہ تمہیں یاد رکھے گی ۔“

مزید پڑھیں

اصحابُ الفیل

حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ ہیں :
مَنْ اَصَابَہٗ الْحَجَرَجُدَرَتْہُ جس شخص پر پتھر پڑتا اسے چیچک نکل آتی تھی۔ پھر کہتے ہیں : وَھُوَ اَوَّلُ جُدُرِیٍّ ظَھَرَ بِاَرْضِ الْعَرَب یہ پہلا چیچک کا حملہ ہے جو عرب میں ظاہرہوا۔
( روح المعانی)

مزید پڑھیں

70 تقاریربرائے خدام الاحمدیہ   

”مشاہدات“ کے قارئین کے لیے یہ امر خوشی کا باعث ہوگا کہ لجنہ اماء اللہ کی 100 تقاریر اور مجلس انصاراللہ سے متعلقہ 65 تقاریر کے مجموعوں  کے بعد مجلس خدام الاحمدیہ کے لیے 70 تقاریر کا مجموعہ پیش ہے۔ یہ مجموعی طور پر ادارہ ”مشاہدات“ کا 13واں  مجموعہ ہے  اور یوں ان 13 مجموعوں  میں مجموعی  طور پر 557 تقاریرکو سمو دیا گیا ہے۔ بعض تقاریر ایک سے زائد مجموعوں میں دو بار بھی آئیں ہیں  جبکہ کل تقاریر کی تعداد 550 کے فگر کو چھو رہی ہے ۔الحمدللّٰہ رب العالمین

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بطورمنصفِ اعظم

مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد یہاں آباد یہود، مشرکین اور دیگرعرب قبائلِ مدینہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک معاہدہ کیا جو’’میثاقِ مدینہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہ میثاق عدل وانصاف اور آزادی مذہب کی بہترین ضمانت ہےجس سے اندازہ کیاجاسکتاہے کہ مظلوم مسلمانوں نے طاقت حاصل ہوتے ہی اپنی اسلامی ریاست میں عدل وانصاف کا سکّہ کس طرح رائج کرکے دکھایا۔یہوداوردیگر قبائل مدینہ سے کیےگئے اس معاہدے کےمطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ریاست مدینہ کےسربراہ اعلیٰ تھے اور جملہ تنازعات کےفیصلوں کا اختیار آپؐ کو حاصل تھا۔آپؐ نے خوبصورت عادلانہ فیصلے فرمائے

مزید پڑھیں