آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ کے بارے میں فرماتے ہیں :
”تُو اے نبی! ایک خُلق عظیم پر مخلوق و مفطور ہے یعنے اپنی ذات میں تمام مکارمِ اخلاق کا ایسا متمَّم و مکمل ہے کہ اس پر زیادت متصور نہیں کیونکہ لفظ عَظِیْم محاورۂ عرب میں اس چیز کی صفت میں بولا جاتا ہے جس کو اپنا نوعی کمال پورا پورا حاصل ہو……بعضوں نے کہا ہے کہ عَظِیْم وہ چیز ہےجس کی عظمت اس حد تک پہنچ جائے کہ حیطۂ ادراک سےباہرہو۔ “
(براہین احمدیہ ہر چہار حصص، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 194 بقیہ حاشیہ نمبر 11)

مزید پڑھیں

وصالُ النبی صلی اللہ علیہ وسلم

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہؓ سے فرمایا تھا کہ
’’جبریل ہمیشہ رمضان میں ایک مرتبہ مجھ سے قرآن شریف کا دَور کیا کرتے تھے لیکن اِس سال دو مرتبہ کیا اور مَیں جانتا ہوں کہ یہ اِس لیے ہوا ہے کہ میری وفات قریب ہی ہونے والی ہے ۔ “
( بخاری فضائل القرآن )

مزید پڑھیں

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ایک دلنشین منظر(ازافاضات حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ )

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
”خدا تعالیٰ نے جس طرح باطنی کمالات اُس بزرگ کو دیے تھے ظاہری خوبیاں بھی موجود تھیں۔ جس کی بناوٹ میں کوئی ایسا نقص نہ تھا کہ دیکھنے والے کو گھن آئے بلکہ مردانہ حسن و خوبصورتی سے اسے وافر حصہ ملا تھا جس کی وجہ سے انسان چہرے کو دیکھتے ہی ادب و محبت محسوس کرنے لگتا تھا۔ سچ ہے کہ خیالات انسان کے چہرہ پر بھی اثر ڈالنے لگتے ہیں۔ اُس بزرگ کا چہرہ ان تمام اندرونی نوروں کا شاہد تھا جو اس کے دل میں ایک وسیع سمندر کی طرح موجزن تھے۔ “

مزید پڑھیں

صحابیاتِ رسولؐ کی قربانیوں کے چند ایمان افروز واقعات ( بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ) (تقریر نمبر 2)

حضرت ام شریکؓ نے جب اسلام قبول کیا تو مشرک رشتہ داروں نے ان کو ان کے گھر سے پکڑ لیا اور ان کو ایک بدترین مست اور شریر اونٹ پر سوار کر دیا اور ان کو شہد کے ساتھ روٹی دیتے رہے اور پینے کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں دیتے تھے اور انہیں سخت دھوپ میں کھڑا کر دیتے تھے جس سے ان کے ہوش و ہواس جاتے رہے۔ انہوں نے تین دن تک یہی سلوک روا رکھا اور پھر کہنے لگے جس دین پر تم قائم ہواس کو چھوڑ دو۔ حضرت ام شریکؓ کہتی ہیں کہ مَیں ان کی بات نہ سمجھ سکی۔ ہاں چند کلمے سن لیے۔ پھر مجھے انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے بتایا گیا کہ توحید کو چھوڑ دو۔ فرماتی ہیں ۔مَیں نے کہا اللہ کی قسم! میں توحید پر قائم ہوں چاہے مر جاؤں۔
(طبقات الکبریٰ جلد 8 صفحہ 123 )

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم قدوسیت کے مظہرِ اتم( حضرت مسیح موعودؑ کے افاضات کی روشنی میں)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا ہی قوتِ قدسیہ ہے کہ آپ پر ایمان لا کر صحابہ کرامؓ نے یک دفعہ ہی دنیا کا فیصلہ کر دیا ۔ جان سے بڑھ کر کیا شۓ ہوتی ہے ۔ اپنے خون سے دین پر مہریں لگا دیں ۔ ‘‘
( ملفوظات جلد6صفحہ 76ایڈیشن1984ء )

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ایک عظیم قائد

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور قیامت کے دن اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی۔ ‘‘
( سنن ابی داؤد حدیث 2928)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت منتظم

ڈبلیو منٹگمری واٹ اپنی کتاب’’محمد ایٹ مدینہ‘‘ میں رقمطراز ہے:
’’جتنا ایک انسان محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی ابتدائی اسلام کی تاریخ پر غورکرتا ہے اتنا ہی وہ آپؐ کی وسیع کامیابیوں کو دیکھ کر محوحیرت ہوجاتا ہے۔ حالات نے آپؐ کو وہ موقع دیا جو بہت کم ہی کسی کو میسر آیا ہوگا تاہم آپؐ کی ذات زمانے کے جملہ تقاضوں پرپوری اُترتی تھی، غیب پر اطلاع پانے ،مدّبراور منتظم ہونے کے علاوہ اگر آپؐ کا اس بات پرمحکم ایمان نہ ہوتا کہ خدانے آپؐ کو بھیجا ہے تو انسانی تاریخ کا ایک قابل ذکر باب ضبط تحریر میں آنے سے رہ جاتا‘‘
(اسوۂ انسانِ کامل از حافظ مظفر احمد صفحہ 673)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل و فضائل اور عظمتیں(قرآن کریم کی روشنی میں)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ (الاحزاب: 22)
کہ یقیناً تمہارے لئے اللہ کے رسول میں نیک نمونہ ہے ۔

مزید پڑھیں

50 تقاریر  بابت سیرت و شمائل حضرت محمد ﷺ (حصہ دوم)

اور اب تک کی 550 تقاریر میں 89 تقاریرآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کےمختلف پہلوؤں پر ہیں۔ جن میں سے 39 تقاریر کو گزشتہ سال ربیع الاول 1445ھ کے موقع پر سیرت وشمائل محمدﷺ کے نام سے کتابی شکل دی گئی ۔ اب اِس سال مزید 50 تقاریرسیرت و شمائل محمد ﷺکے نام سے حصہ دوم کی صورت میں ہدیہ قارئین کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں