منصبِ خلافت

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
”جماعت احمدیہ کے خلیفہ کی حیثیت دنیا کے تمام بادشاہوں اور شہنشاہوں سے زیادہ ہے، وہ دنیا میں خدا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمائندہ ہے۔“
(الفضل 27 اگست 1937ء صفحہ 8)

مزید پڑھیں

خلافت خامسہ اور استحکامِ خلافت

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
”ہر احمدی کو چاہئے کہ جب بھی کوئی نصیحت سنے یا خلیفہ وقت کی طرف سے کسی معاملے میں توجہ دلائی جائے تو سب سے پہلا مخاطب اپنے آپ کو سمجھے۔“
(خطبات مسرور جلد4صفحہ 257)

مزید پڑھیں

ایٹمی جنگ بارے خلفاء کا دنیا کو واضح انتباہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ کی دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:
”آج کل تو دنیا کے جو حالات ہیں، جنگوں میں بھی ایسے ہتھیار استعمال ہوتے ہیں جو آگ پھینکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس آگ سے بھی بچائے اور دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی حسنات عطا فرمائے۔“
(خطبہ جمعہ 5 اپریل 2024ء)

مزید پڑھیں

خلافت کی ضرورت و اہمیت(اغیار کی نظر میں)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’سارا عالم اسلام مل کر زور لگالے اور خلیفہ بناکر دکھادے وہ نہیں بنا سکتا کیونکہ خلافت کا تعلق خدا کی پسند سے ہے اورخدا کی پسند اس شخص پر خود انگلی رکھتی ہے جسے وہ صاحب تقویٰ سمجھتا ہے اس کے بعد پھر وہ متقیوں کا ایک گروہ اپنے گرد پیدا کردیتا ہے۔ ‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 2؍اپریل 1993ء)

مزید پڑھیں

خلفائے احمدیت کی اپنے اپنے پیشرو کی مثالی اطاعت

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اطاعت ایک ایسی چیز ہے اگر سچے دل سے اختیار کی جائے تو دل میں ایک نور اور روح میں لذت اور روشنی آتی ہے ۔ مجاہدات کی اس قدر ضرورت نہیں جس قدر اطاعت کی ضرورت ہے۔مگر ہاں یہ شرط ہے کہ سچی اطاعت ہو اور یہی ایک مشکل امر ہے ۔ اطاعت میں اپنے ہوائے نفس کو ذبح کردیناضروری ہوتا ہے بدُوں اس کے اطاعت ہو نہیں سکتی۔ ‘‘
(تفسیر بیان فرمودہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد 2 صفحہ 246)

مزید پڑھیں

دوسری قدرت یعنی خلافت احمدیہ دائمی ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اب یاد رہے کہ اگرچہ قرآن کریم میں اس قسم کی بہت سی آیتیں ایسی ہیں کہ جو اس اُمّت میں خلافت دائمی کی بشارت دیتی ہیں اور احادیث بھی اس بارہ میں بہت سی بھری پڑی ہیں لیکن بالفعل اس قدر لکھنا ان لوگوں کے لئے کافی ہے جو حقائق ثابت شدہ کو دولت عظمیٰ سمجھ کر قبول کرلیتے ہیں اور اسلام کی نسبت اس سے بڑھ کر اور کوئی بداندیشی نہیں کہ اس کو مردہ مذہب خیال کیا جائے اور اس کی برکات کو صرف قرن اوّل تک محدود کیا جاوے ‘‘
(شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد 6صفحہ354)

مزید پڑھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ الودود کی محیر العقول یادداشت کے چند دلچسپ واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ خلیفۂ وقت کا تو دنیا میں پھیلے ہوئے ہر قوم اور ہر نسل کے احمدی سے ذاتی تعلق ہے…یہ خلافت ہی ہے جو دنیا میں بسنے والے ہر احمدی کی تکلیف پر توجہ دیتی ہے۔ ان کے لئے خلیفۂ وقت دعا کرتا ہے… دنیا کا کوئی ملک نہیں جہاں رات سونے سے پہلے چشم تصور میں مَیں نہ پہنچتا ہوں اور ان کے لئے سوتے وقت بھی اور جاگتے وقت بھی دعا نہ ہو۔‘‘
)خطبہ جمعہ 06؍جون 2014ء (

مزید پڑھیں

خلافت علیٰ منہاج النبوۃ سے کیا مراد ہے؟

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خلیفہ جانشین کو کہتے ہیں اور رسول کا جانشین حقیقی معنوں کے لحاظ سے وہی ہوسکتا ہے جو ظِلیّ طور پر رسول کے کمالات اپنے اندر رکھتا ہو اس واسطے رسول کریم نے نہ چاہا کہ ظالم بادشاہوں پر خلیفہ کا لفظ اطلاق ہو کیونکہ خلیفہ در حقیقت رسول کا ظِلّ ہوتا ہے اور چونکہ کسی انسان کے لئے دائمی طور پر بقا نہیں لہٰذا خدا تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ رسولوں کے وجود کو جو تمام دُنیا کے وجودوں سے اشرف واَولیٰ ہیں ظِلیّ طور پر ہمیشہ کے لئے تا قیامت قائم رکھے سو اسی غرض سے خدا تعالیٰ نے خلافت کو تجویز کیا تا دُنیا کبھی اور کسی زمانہ میں برکات رسالت سے محروم نہ رہے۔‘‘
(شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد6 صفحہ353)

مزید پڑھیں

اطاعتِ خلافت کی اہمیت اور اِس کی برکات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’خلیفہ در حقیقت رسول کا ظل ہوتا ہے چونکہ کسی انسان کے لیے دائمی بقا نہیں لہذا خدا تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ رسولوں کے وجود کو جو تمام دنیا کے وجودوں سے اشرف و اعلیٰ ہیں ظلی طور پر ہمیشہ کے لئے تاقیامت قائم رکھے سو اسی غرض سے خدا تعالیٰ نے خلافت کو تجویز کیا ہے تا دنیا کبھی اور کسی زمانہ میں برکات رسالت سے محروم نہ رہے۔‘‘
(شہادت القرآن7، روحانی خزائن جلد6 صفحہ353)

مزید پڑھیں

نظامِ خلافت کی اہمیت، اطاعت و برکات از ارشادات حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’اپنے آپ کو حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوۃ والسلام سے جوڑ کر پھر خلافت سے کامل اطاعت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ یہی چیز ہے جو جماعت میں مضبوطی اور روحانیت میں ترقی کا باعث بنے گی۔ خلافت کی پہچان اور اُس کا صحیح علم اور ادراک اس طرح جماعت میں پیدا ہو جانا چاہئے کہ خلیفہ وقت کے ہر فیصلے کو بخوشی قبول کرنے والے ہوں اور کسی قسم کی روک دل میں پیدا نہ ہو۔ کسی بات کو سن کر انقباض نہ ہو۔ خلافت کا صحیح فہم و ادراک پیدا کرنا بھی مربیان کے کاموں میں سے اہم کام ہے اور پھر عہدیدران کا کام ہے کہ وہ بھی اس طرف توجہ دیں۔‘‘
)روزنامہ الفضل 18مارچ 2014ء(

مزید پڑھیں