رمضان اور توبہ و استغفار-درس نمبر27

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’ اٹھو اور توبہ کرو اور اپنے مالک کو نیک کاموں سے راضی کرو ۔ تم خدا سے صلح کر لو وہ نہایت درجہ کریم ہے ۔ ایک دم کے گداز کرنے والی توبہ سے ستر برس کے گناہ بخش سکتا ہے۔ ‘‘
(لیکچر لاہور ،روحانی خزائن جلد 20صفحہ 174)

مزید پڑھیں

رمضان اور جمعۃ الوداع-درس نمبر26

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہ جمعہ اس لئے نہیں آیا کہ ہم اس کو پڑھ کر رمضان کو وداع کر دیں یا رخصت کر دیں بلکہ اس لئے آیا ہے کہ اگر ہم چاہیں تو اس سے فائدہ اٹھا کر ہمیشہ کے لئے اسے اپنے دل میں قائم کر لیں۔ جمعہ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لئے عیدوں میں سے ایک عید قرار دیا ہے اور اس دن میں احادیث کے مطابق ایک ایسی گھڑی بھی آتی ہے جس میں دعائیں خصوصیت کے ساتھ قبول ہوتی ہیں۔ ان سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہئے۔ آج کے دن ہم اس لئے مسجد میں نہیں آئے، نہ آنا چاہئے اور یہ ایک احمدی کی سوچ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کہیں کہ تونے جو مصیبت رمضان کی صورت میں ہم پر ڈالی تھی شکر ہے وہ آج ٹل رہی ہے یا رخصت ہو رہی ہے۔ بلکہ اس لئے آئے ہیں کہ ان مبارک گھڑیوں میں یہ دعا کریں کہ رمضان کے دن تو تین چار دن میں گزر جائیں گے لیکن اے خدا! تُو رمضان کی حقیقت اور اس میں کی گئی عبادتیں اور دوسرے نیک اعمال ہمارے دل کے اندر محفوظ کر دے اور وہ ہم سے کبھی جدا نہ ہوں۔ “
(خطبہ جمعہ 25جولائی2014ء)

مزید پڑھیں

رمضان اور درود شریف کے فضائل-درس نمبر25

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
”درود جو حصولِ استقامت کا ایک زبردست ذریعہ ہے بکثرت پڑھو مگر نہ رسم و عادت کے طور پر بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و احسان کو مدِ نظر رکھ کر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدارج اور مراتب کی ترقی کے لیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامیابیوں کے واسطے ۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قبولیتِ دعا کا شیریں اور لذیذ پھل تم کو ملے گا۔ ‘‘
( ملفوظات جلد3صفحہ 38)

مزید پڑھیں

رمضان۔ظاہری و باطنی طہارت کا مُوجب ہے-درس نمبر24

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
”فلاح وہ شخص پاوے گا جو اپنے نفس میں پوری پاکیزگی اور تقویٰ اور طہارت پیدا کر لے اور گناہ اور معاصی کے ارتکاب کا کبھی بھی اس میں دورہ نہ ہو اور ترکِ شر اور کسبِ خیر کے دونوں مراتب پورے طور سے یہ شخص طے کر لے تب جا کر کہیں اسے فلاح نصیب ہوتی ہے۔ ‘‘
( الحکم جلد 12نمبر32مورخہ10مئی1908ء صفحہ3)

مزید پڑھیں

رمضان میں نیکیوں کی دوڑ-درس نمبر23

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’سابق بالخیرات بننا چاہئے ایک ہی مقام پر ٹھہر جانا کوئی اچھی صفت نہیں ہے۔ دیکھو! ٹھہرا ہوا پانی آخرگندا ہوجاتا ہے۔ کیچڑ کی صحبت کی وجہ سے بدبودار اور بدمزہ ہوجاتا ہے۔ چلتا پانی ہمیشہ عمدہ، ستھرا اور مزیدار ہوتا ہے۔ اگرچہ اس میں بھی نیچے کیچڑ ہوتا ہے ۔ مگر کیچڑ اس پر کچھ اثر نہیں کرسکتا۔ یہی حال انسان کا ہے کہ ایک ہی مقام پر ٹھہر نہیں جانا چاہئے۔ یہ حالت خطرناک ہے۔ ہر وقت قدم آگے ہی رکھنا چاہئے۔ نیکی میں ترقی کرنی چاہئے۔ ورنہ خدا تعالیٰ انسان کی مددنہیں کرتا اور اس طرح سے انسان بے نور ہوجاتا ہے۔ جس کا نتیجہ آخر کار بعض اوقات ارتداد ہوجاتا ہے۔ اس طرح سے انسان دل کا اندھا ہوجاتا ہے۔ خدا تعالیٰ کی نصرت اُنہی کے شامل حال ہوتی ہے جو ہمیشہ نیکی میں آگے ہی آگے قدم رکھتے ہیں ایک جگہ نہیں ٹھہر جاتے اور وہی ہیں جن کا انجام بخیر ہوتا ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 456)

مزید پڑھیں

رمضان۔صبر، تحمل و برداشت کا درس دیتا ہے-درس نمبر22

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ، وَالصَّبْرُ ثَوَابُهُ الْجَنَّةُ
‘‘ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔

مزید پڑھیں

لیلۃ القدرکی فضیلت اور برکات-درس نمبر21

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنه قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہعلیه وآله وسلم: إِنَّ هٰذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَکُمْ وَفِیْهِ لَیْلَةٌ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلَّهُ وَلَا یُحْرَمُ خَیْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ
( ابن ماجہ کتاب الصوم )
ترجمہ: حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رمضان کا مہینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ مہینہ تمہارے پاس آیا ہے اور اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے ۔ جو شخص اس رات سے فائدہ نہ اٹھا سکا وہ تمام خیر سے محروم ہوا اور اس کی خیر و برکت سے سوائے محروم انسان کے کوئی خالی نہیں رہتا ۔

مزید پڑھیں

آخری عشرہ کی اہمیت و برکات-درس نمبر20

حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” عمل کے لحاظ سے اِن دنوں یعنی آخری عشرہ سے بڑھ کر خداتعالیٰ کے نزدیک عظمت والے اور محبوب کوئی دن نہیں ہیں ۔ پس اِن ایام میں تہلیل یعنی لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنے، اللہ تعالیٰ کی بندگی پوری طرح اختیار کرنے اور تکبیر کہنے اور تحمید کہنے، اللہ تعالیٰ کی حمد کرنے، اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنے کو بکثرت اختیار کرو۔“
(صحیح ابن خزیمہ کتاب الصوم)

مزید پڑھیں

رمضان اورتقویٰ لازم ملزوم ہیں-درس نمبر19

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
’’ قرآن شریف روزہ کی اصل حقیقت اور فلاسفی کی طرف خود اشارہ فرماتا ہے اور کہتا ہے ….روزہ تمہارے لیے اس واسطے ہے کہ تقویٰ سیکھنے کی تم کو عادت پڑ جاوے ۔ ایک روزہ دار خداکے لیے ان تمام چیزوں کو ایک وقت ترک کرتا ہے جن کو شریعت نے حلال قرار دیا ہے اور ان کے کھانے پینے کی اجازت دی ہے صرف اس لیے کہ اس وقت میرے مولیٰ کی اجازت نہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پھر وہی شخص ان چیزوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرے جن کی شریعت نے مطلق اجازت نہیں دی اور وہ حرام کھاوے ، پیوے اور بد کاری اور شہوت کو پوراکرے۔ ‘‘
(الحکم 24جنوری1904ء)

مزید پڑھیں

رمضان اور حقوق العباد-درس نمبر18

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
”ان دنوں میں جہاں احمدی اپنی عبادتوں اور ذکرِ الٰہی کے ذریعے سے خدا تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنے کی کوشش کرے، وہاں ہمدردیٔ خلق اور رنجشوں کو دور کرنے اور اخلاق کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کی طرف بھی توجہ کرنی چاہئے۔ خالصۃً خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دینی چاہئے اور یہ اُس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک دلوں کی کدورتیں اور رنجشیں دور نہ ہوں۔ اصل ہمدردیٔ خلق کا جذبہ تو وہیں ظاہر ہوتا ہے جہاں ہر ایک سے بلا امتیاز اور بلا تخصیص ہمدردی کا جذبہ ہو اور یہی ہمدردی کا جذبہ پھر ایک دوسرے کے لئے دعاؤں کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے۔ اور پھر آپس کی دعاؤں سے تقویٰ کا قیام عمل میں آتا ہے۔ دلوں اور روحوں کی پاکیزگی کے سامان ہوتے ہیں اور حقوق العباد کی ادائیگی کے نئے معیار قائم ہوتے ہیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ یکم جون 2012ء )

مزید پڑھیں