آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مخلوق سے ہمدردی

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی گواہی ان الفاظ میں دی کہ
وَاللّٰهِ لاَ يُخْزِيكَ اللّٰهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَحْمِلُ الكَلَّ وَ تَکسِبُ المَعدُومَ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الحَقِّ
(بخاری بدءالوحی)
کہ اللہ کی قسم! کہ وہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضائع نہیں کرے گا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو رشتہ داروں کا حق ادا کرتے ہیں، غریبوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ دنیا سے ناپید اخلاق اور نیکیاں قائم کرتے ہیں۔مہمان نوازی کرتے اور حقیقی مصائب میں مدد فرماتے ہیں ۔

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قناعت و سادگی

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دُعا فرماتے تھے کہ
’’اے اللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں زندہ اُٹھا اور مسکینوں کے گروہ میں میرا حشر فرما۔‘‘
(ترمذی)

مزید پڑھیں

حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سادگی اور قناعت (ازروئے افاضات حضرت خلیفۃُ المسیح الخامس ایدہ اللہ)

حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا جب آپؐ سے بات کرنے لگا تو وہ کانپنے لگ گیا۔ اس پر آپؐ نے اس کو مخاطب کرکے فرمایا کہ تسلی رکھو میں کوئی بادشاہ تونہیں۔ میں تو ایک ایسی عورت کا بیٹا ہوں جو خشک گوشت کھایا کرتی تھی۔
)سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ باب القدید(

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا رہن سہن اور روزمرہ کے معمولات

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں
میں نے کوئی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر حسین نہیں دیکھی گویا آفتاب کی چمک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بہہ رہی ہوتی تھی اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے زیادہ تیز چلنے والا کوئی نہیں دیکھا گویا زمین آپ کے لیے سمٹتی چلی جاتی تھی۔ہم بڑی جدوجہد کرتے ہوئے آپ کے ساتھ چلتے اور آپ بڑے اطمینان سے چل رہے ہوتے۔

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور خشیتِ الٰہی

حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا کیا کرتے تھے کہ
اَللّٰھُمَّ اِنّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ قَلْبٍ لَا یَخْشَعُ وَدُعَآءٍ لَا یُسْمَعُ وَمِنْ نَّفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا یَنْفَعُ۔ اَعُوْذُبِکَ مِنْ ھٰؤُلَآءِ الْاَرْبَع۔
کہ اے اللہ! مَیں تیری پناہ چاہتا ہوں ایسے دل سے جو خشوع نہیں کرتا اور ایسی دعا سے جو سنی نہیں جاتی اور ایسے نفس سے جو سیر نہیں ہوتا اور ایسے علم سے جو نفع رساں نہیں ہے۔ مَیں تجھ سے ان چاروں سے پناہ چاہتا ہوں۔
(سنن الترمذی کتاب الدعوات باب 68 حدیث: 3482)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بنت وہب

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ کا نام آمنہ بنت وہب تھا ۔ آپ کا تعلق قبیلہ بنو زہرہ سے تھا جو قریش ہی کا ایک ذیلی قبیلہ تھا۔ آپ کے والد کا نام وہب بن عبدمناف تھا۔ آپ کے والد اپنے قبیلے کے معزز سردار تھے اور بنو زہرہ قبیلے میں ایک مثالی حیثیت کے مالک تھے ۔

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کےوالد ماجد حضرت عبد اللہ ابن عبدالمطلب

عبد اللہ ابن عبد المطلب تمام بیٹوں میں سب سے زیادہ باپ کے لاڈلے اور پیارے تھے۔ آپ حسن و خوبی کے پیکر اور جمالِ صورت و کمال سیرت کے آئینہ دار اور عفت و پارسائی میں یکتائے روزگار تھے ۔

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جنگی قیدیوں سے حسنِ سلوک

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’ دیکھیں! انسانی ہمدردی کی انتہا۔ آپ ہدایت دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دشمن کے منہ پرزخم نہیں لگانا۔ کوشش کرنی ہے کہ دشمن کو کم از کم نقصان پہنچے۔ قیدیوں کے آرام کا خیال رکھنا ہے۔ غالباً جنگ بدر کے ایک قیدی نے بیان کیا کہ جس گھر میں وہ قید تھا اس گھر والے خود کھجور پر گزارا کرتے تھے اور مجھے روٹی دیا کرتے تھے اور اگر کسی بچے کے ہاتھ میں بھی روٹی آ جاتی تھی تو مجھے پیش کر دیتے تھے۔ اس نے ذکر کیاکہ مَیں بعض دفعہ شرمندہ ہوتاتھا اور واپس کرتا تھا لیکن تب بھی (کیونکہ یہ حکم تھا، اسلام کی تعلیم تھی) وہ باصرار روٹی مجھے واپس کر دیا کرتے تھے کہ نہیں تم کھاؤ۔ تو بچوں تک کا یہ حال تھا۔ یہ تھی وہ سلامتی کی تعلیم، امن کی تعلیم، ایک دوسرے سے پیار کی تعلیم، دوسروں کے حقوق کی تعلیم جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت میں قائم کی اور بچہ بچہ جانتاتھا کہ اسلام امن و سلامتی کے علاوہ کچھ نہیں۔ ‘‘
(خطبہ جمعہ 29؍جون 2007ء)

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمنوں سے حسنِ سلوک

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’خدا کے مقربوں کو بڑی بڑی گالیاں دی گئیں۔ بہت بری طرح ستایا گیا۔ مگر ان کو اَعْرِضْ عَنِ الْجٰھِلِیْنَ (الاعراف: 200) کا ہی خطاب ہوا۔ خود اس انسان کامل ہمارے نبی کو بہت بری طرح تکلیفیں دی گئیں اور گالیاں، بد زبانی اور شوخیاں کی گئیں۔ مگر اس خلق مجسم ذات نے اس کے مقابلہ میں کیا کیا؟ ان کے لئے دعا کی اور چونکہ اللہ نے وعدہ کر لیا تھا کہ جاہلوں سے اعراض کرے گاتو تیری عزت اور جان کو ہم صحیح وسلامت رکھیں گے اور یہ بازاری آدمی اس پر حملہ نہ کر سکیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضور(صلی اللہ علیہ وسلم) کے مخالف آپ کی عزت پر حرف نہ لا سکے اور خود ہی ذلیل و خوار ہو کر آپ کے قدموں پر گرے یا سامنے تباہ ہوئے۔‘‘
( رپورٹ جلسہ سالانہ 1897ء صفحہ99 )

مزید پڑھیں

25تقاریربابت اہلِ بیتِ رسولؐ اور اُن کا مقام و مرتبہ

محرم الحرام سے متعلق تقاریر کی تیاری  میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور اولاد مبارکہ کے متعلق تقاریر تیار ہونی شروع ہوئیں  جو اب کتابی شکل میں ہدیہ قارئین ہے۔ ”مشاہدات“  کی  یہ گیارہویں  کاوش ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری حقیر کوششوں  کو قبول فرمائے اور اہلِ بیتِ رسولؐ  سے محبت اور عقیدت بڑھانے کا موجب ہو ۔آمین

مزید پڑھیں