معاویہ بن حکمؓ بیان کرتے ہیں: ’’ایک دفعہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران ایک آدمی کو چھینک آگئی۔ مَیں نے نماز میں ہی کہہ دیا ’ یَرْحَمْکُمُ اللّٰہُ کہ اللہ آپ پر رحم کرے‘۔ لوگ تعجب سے مجھے دیکھنے اور اپنی رانوں پر ہاتھ مارنے لگے۔ میں نے محسوس کیا کہ مجھے خاموش کرانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ میں خاموش ہو گیا، نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں، میں نے آپؐ سے بہتر تعلیم دینے والا کوئی انسان نہیں دیکھا۔ آپؐ نے نہ مجھے مارا اور نہ بُرا بھلا کہا،صرف اتنا فرمایا: ’’نماز کے دوران کوئی اور بات کرنا جائز نہیں ہے۔ نماز تو ذکر الٰہی اور اللہ تعالیٰ کی تعریف اور بڑائی کے اظہار پر مشتمل ہوتی ہے‘‘
(مسلم کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ:836)
مزید پڑھیں