آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مخلوق سے ہمدردی

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی گواہی ان الفاظ میں دی کہ
وَاللّٰهِ لاَ يُخْزِيكَ اللّٰهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَحْمِلُ الكَلَّ وَ تَکسِبُ المَعدُومَ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الحَقِّ
(بخاری بدءالوحی)
کہ اللہ کی قسم! کہ وہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضائع نہیں کرے گا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو رشتہ داروں کا حق ادا کرتے ہیں، غریبوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ دنیا سے ناپید اخلاق اور نیکیاں قائم کرتے ہیں۔مہمان نوازی کرتے اور حقیقی مصائب میں مدد فرماتے ہیں ۔

مزید پڑھیں

آنحضورؐ مہمان نوازی اور تواضع کے اخلاق کے آئینہ میں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان نوازی کا معیار اس قدر بلند تھا کہ جو دوسروں کے مقابلے میں ایک امتیازی شان رکھتا تھا اور نبوت کے دعوے کے بعد تو یہ مہمان نوازی ایک ایسی اعلیٰ شان رکھتی تھی کہ جس کی مثال ہی کوئی نہیں ہے۔
اس بارہ میں آپؐ کے اُسوہ حسنہ کو دیکھیں تو صرف وہاں یہ نہیں ہے کہ سلامتی بھیجنے کی باتیں ہو رہی ہیں بلکہ کھانے پینے کی مہمان نوازی کے علاوہ بھی یا استقبال کرنے کے علاوہ بھی ایسے ایسے واقعات ملتے ہیں جن کے معیار اعلیٰ ترین بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان کو کھانے کا انتظام کے احسن رنگ میں کرنے سے ہی صرف عزت نہیں بخشی بلکہ مہمان کے جذبات کا خیال بھی رکھا۔ اس کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کا خیال بھی رکھا اور اس کے لئے قربانی کرتے ہوئے بہتر سہولیات اور کھانے کا انتظام بھی کیا۔ اس کے لئے خاص طور پر اپنے ہاتھ سے خدمت بھی کی اور اس کی تلقین بھی اپنے ماننے والوں کو کی کہ یہ اعلیٰ معیار ہیں جو مَیں نے قائم کئے ہیں۔ یہ میرا اسوہ اس تعلیم کے مطابق ہے جو خداتعالیٰ نے مجھ پر اتاری ہے۔ تم اگر مجھ سے تعلق رکھتے ہو تو تمہارا یہ عمل ہونا چاہئے۔ تمہیں اگر مجھ سے محبت کا دعویٰ ہے تو اس تعلق کی وجہ سے، اس محبت کی وجہ سے، میری پیروی کرو اور یہ مہمان نوازی اور خدمت بغیر کسی تکلف، کسی بدل اور کسی تعریف کے ہو اور خالصتاً اس لئے ہو کہ خداتعالیٰ نے یہ اعلیٰ اخلاق اپنانے کا حکم دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی ہمارا مقصود اور مطلوب ہونا چاہئے۔ ‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ17جولائی 2009ء)

مزید پڑھیں

خلفائے احمدیت کی امتِ مسلمہ سے محبت اور تڑپ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ ن فرماتے ہیں:
’’مسلم امّہ کا اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنا احمدیت کی فتح سے ہی وابستہ ہے۔ ظلم و تعدی کا خاتمہ اسی سے وابستہ ہے۔ پس چاہے فلسطینیوں کو ظلم سے آزاد کروانا ہے یا مسلمانوں کو ان کے اپنے ظالم حکمرانوں سے آزاد کروانا ہے اس کی ضمانت صرف احمدیوں کی دعائیں ہی بن سکتی ہیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 8؍اگست 2014ء)

مزید پڑھیں