سیرت حضرت صاحبزادی امۃ القیوم  بیگم صاحبہ

صاحبزادی امۃ القیوم صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ جب میری شادی ہوئی تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کو لکھا کہ مَیں نے اپنی اس بچی کو 14سال تک ہتھیلی کے چھالے کی طرح رکھا ہے۔ اگر کوئی اس کی طرف دیکھتا تھا تو میری نظر فوراً اٹھتی تھی کہ اس آنکھ میں پیار کے سوا کچھ اور تو نہیں۔
(سیرت و سوانح حضرت سیدہ امۃ الحیٔ بیگم صاحبہ صفحہ 110-111۔ لجنہ اماء اللہ لاہور)

مزید پڑھیں

سیرت حضرت صاحبزادہ مرزا عزیز احمد صاحبؓ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام بیان فرماتے ہیں:
’’20؍اکتوبر 1899ء کو خواب میں مجھے یہ دکھایا گیا کہ ایک لڑکاہے جس کا نام عزیز ہے اور اس کے باپ کے نام پر سلطان کا لفظ ہے۔ وہ لڑکا پکڑ کر میرے پاس لایا گیا اور میرے سامنے بٹھایا گیا۔ مَیں نے دیکھا ایک پُتلا سا گورے رنگ کا ہے۔ ‘‘
(تذکرہ صفحہ 248 جدیدایڈیشن)

مزید پڑھیں

دوسروں کی تکلیف کا احساس

حضرت مفتی محمد صادق صاحب روایت کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ
”ہمارے بڑے اصول دو ہیں۔ اول خدا کے ساتھ تعلق صاف رکھنا اور دوسرے اس کے بندوں کے ساتھ ہمدردی اور اخلاق سے پیش آنا۔“
(ذکر حبیب صفحہ180)

مزید پڑھیں

سامانِ زیست

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اپنے ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
”اس الہام (خُذُوْا الرِّفْقَ الرِّفْقَ فَاِنَّ الرِّفْقَ رَاْسُ الْخَیْرَاتِ کہ نرمی کرو ، نرمی کرو کہ تمام نیکیوں کا سر نرمی ہے) میں تمام جماعت کے لیے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ رفق اور نرمی کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنیزیں نہیں ہیں ۔ در حقیقت نکاح مرد اور عورت کا باہم ایک معاہدہ ہے ۔ پس کوشش کرو کہ اپنے معاہدہ میں دغاباز نہ ٹھہرو ۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے وَعَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ( النساء:20) یعنی اپنی بیویوں کے ساتھ نیک سلوک کے ساتھ زندگی کرو اور حدیث میں ہے خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ بِاَھْلِہٖ یعنی تم میں سے اچھا وہی ہے جو اپنی بیوی سے اچھا ہے ۔ سو روحانی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو۔ ان کے لیے دُعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے ۔ جس کو خدا نے چھوڑا ہے اس کو ایک گندہ برتن کی طرح جلد مت توڑو ۔“
( اربعین نمبر3، روحانی خزائن جلد 17صفحہ 428 حاشیہ )

مزید پڑھیں

بد ظنی کھا گئی ہے سبھی رشتوں کو

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
”بد ظنی بہت بُری چیز ہے ۔انسان کو بہت سی نیکیوں سے محروم کر دیتی ہے اور بڑھتے بڑھتے یہاں تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ انسان خدا پر بدظنی شروع کر دیتا ہے۔“
(ملفوظات جلد اول صفحہ375 )

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کے قبولیت دعا کے ایمان افروز واقعات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”خلیفہ سید محمد حسن صاحب وزیراعظم پٹیالہ کسی ابتلا اور فکر اور غم میں مبتلا تھے ان کی طرف سے متواتر دعا کی درخواست ہوئی۔ اتفاقاً ایک دن یہ الہام ہوا۔
چل رہی ہے نسیم رحمت کی
جو دعا کیجئے قبول ہے آج

اس وقت مجھے یاد آیا کہ آج انہیں کے لئے دعا کی جائے۔ چنانچہ دعا کی گئی اور تھوڑے عرصہ کے بعد انہوں نے ابتلاء سے رہائی پائی اور بذریعہ خط اپنی رہائی سے اطلاع.دی۔“
(نزول المسیح ،روحانی خزائن جلد18صفحہ603)

مزید پڑھیں

دعاؤں میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کانمونہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”سب سے عمدہ دعا یہ ہے کہ خداتعالیٰ کی رضامندی اور گناہوں سے نجات حاصل ہو۔ کیونکہ گناہوں ہی سے دل سخت ہو جاتا اور انسان دنیا کا کیڑا بن جاتا ہے۔ ہماری دعا یہ ہونی چاہئے کہ خداتعالیٰ ہم سے گناہوں کو جودل کوسخت کردیتے ہیں دور کردے اور اپنی رضامندی کی راہ دکھلائے۔“
(ملفوظات جلد4 صفحہ 30)

مزید پڑھیں

آدابِ دعا (بزبانِ مبارک حضرت مسیح موعودؑ )

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”بہت سی دعاؤں کے ردّ ہونے کا یہ بھی سِرّ ہے کہ دعا کرنے والا اپنی ضعیف الایمانی سے دعا کو مسترد کرالیتا ہے۔“
(ملفوظات جلد2صفحہ702)

مزید پڑھیں

دُعاکی حقیقت،اہمیت اور برکات (از روئے تحریرات حضرت مسیح موعودؑ )

قبولیت دعا کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہا ہوں کہ دعاؤں کی تاثیر آب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے۔ بلکہ اسبابِ طبیعہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیسی کہ دعا ہے۔“
(برکات الدعا ،روحانی خزائن جلد6صفحہ11)

مزید پڑھیں