حضرت سیّدہ منصورہ بیگم صاحبہ حرم حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ

حضرت سیدہ منصورہ بیگم صاحبہؒ کی وفات پر اُن کا ذکرخیر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے فرمایا:
” ساری ذمہ داریاں جو میرے نفس کی تھیں وہ آپ نے سنبھال لیں…مجھے ہر قسم کے ذاتی فکروں سے آزاد کرکے، سارے اوقات کو احباب کی فکروں میں لگانے کے لیے موقع میسر کردیا۔“

مزید پڑھیں

حضرت بُو زینب صاحبہؓ بیگم حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ

حضرت بُوزینب صاحبہؓ بہت ملنسار، خوش خلق اور بہت مہمان نواز تھیں۔ ہمیشہ ایک پیاری سی مسکراہٹ کے ساتھ سب کو خوش آمدید کہتیں، خا طر تواضع کرتیں۔ اگر کوئی اپنے ہاتھ سے پکاکر ان کے لیے کچھ لے جاتا تو بہت خوش ہوتیں، تعریف کرتیں اور دوسروں کو تعریف کرکے کھلاتیں۔ ہر ایک کا دکھ سکھ سنتیں کبھی کسی سے شکوہ نہ کرتیں۔ کبھی کوئی با ت کہہ بھی دیتا تو خاموش رہتیں۔انتہائی ملنسار ، غریبوں کا خیال رکھنے والی تھیں ۔ اپنے ملازمین کا خاص طور پر خیال رکھتیں ۔

مزید پڑھیں

سیرت حضرت نواب محمد عبد اللہ خان صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ حضرت نواب محمد عبد اللہ خان صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ
’’غرباء کے ہمدرد، کثرت سے صدقہ خیرات کرنے والے، مہمان نوازی میں طرۂ امتیاز کے حامل اس قسم کے فدائی اور خلیق میزبان اس زمانہ میں تو شاذ و نادر ہی ہوں گے۔ مہمان کے آرام کا خیال وہم کی طرح سوار ہو جاتا۔ میری طبیعت پر آپ کی مہمان نوازی کا ایسا اثر ہے کہ اگر غیر معمولی مہمان نوازی کا جذبہ رکھنے والے صرف چند بزرگوں کی فہرست مجھے لکھنے کو کہا جائے تو آپ کا نام میں اس فہرست میں ضرور تحریر کروں گا۔ ‘‘
(اصحاب احمد جلد 12صفحہ160)

مزید پڑھیں

سیرت حضرت نواب محمد علی خان صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’ حِبی فی اللہ نواب محمد علی خان صاحب رئیس خاندان ریاست مالیر کوٹلہ قادیان میں جب وہ ملنے کے لئے آئے تھے اور کئی دن رہے، پوشیدہ نظر سے دیکھتا رہا ہوں کہ التزام ادائے نماز میں ان کو خوب اہتمام ہے اور صلحاء کی طرح توجہ اور شوق سے نمازپڑھتے ہیں اور منکرات اور مکروہات سے بالکل مجتنب ہیں ‘‘
(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ526)

مزید پڑھیں

حضرت چراغ بی بی صاحبہ والدہ ماجدہ حضرت مسیح موعودؑ

حضرت چراغ بی بی صاحبہ ایک دور اندیش اور معاملہ فہم خاتون تھیں ۔ اپنے خاوند حضرت مرزا غلام مرتضٰی صاحب کے لیے ایک بہترین مشیراور آپ کی غمگسار تھیں ۔ حضرت غلام مرتضٰی صاحب آپ کی باتوں کی بہت احساس کیا کرتے تھے اور ان کی مرضی کے خلاف گھر کے معاملات میں دخل نہیں کرتے تھے ۔

مزید پڑھیں

حضرت مرزاغلام مرتضیٰ صاحب والدِ ماجد حضرت مسیح موعودؑ

حضرت مرزاغلام مرتضیٰ صاحب ایک عالم بھی تھے اور علم دوست بھی ، کتب خانہ کا خاص طور پر شوق تھا اور بہت سی کتابیں آپ کے کتب خانہ میں موجود تھیں۔آپ کی ایک بہت بڑی لائبریری تھی۔ اپنی اولادکو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ وپیراستہ کرنے کا ازحدخیال تھا۔

مزید پڑھیں

باادب با نصیب،بے ادب بے نصیب

حضرت خلیفۃُ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
” سب سے پہلے ہمیں اپنے والدین کے حقوق ادا کرنے ہوں گے ، اپنے اہلِ خانہ، بہن بھائیوں اور دیگر عزیزواقارب کے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔ اپنے شریکِ کار، دوستوں، اساتذہ اور ہم جلیسوں کے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔ ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو ہر اُس عمل سے روکنے والا ہو جو خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہو سکتا ہے۔“
(خطاب اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ 2024ء)

مزید پڑھیں

توکل علی اللہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”انسان کو چاہیے کہ تقویٰ کو ہاتھ سے نہ جانے دے اور خدا تعالیٰ پر بھروسہ رکھے تو پھر اسے کسی قسم کی تکلیف نہیں ہو سکتی۔ خداتعالیٰ پر بھروسہ کے یہ معنی نہیں کہ انسان تدبیر کو ہاتھ سے چھوڑ دے۔ بلکہ یہ معنی ہیں کہ تدبیر پوری کر کے پھر انجام کو خدا تعالیٰ پر چھوڑ دے۔ اس کا نام توکل ہے۔“
(ملفوظات جلد3صفحہ566)

مزید پڑھیں

تفسیرِ کبیر کے بارے اپنوں اور غیروں کی آراء

علامہ نیاز فتح پوری نے تفسیرِ کبیر پڑھ کر حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے نام اپنے خط میں لکھا :
”تفسیرِ کبیر جلد سوم آج کل میرے سامنے ہے اور مَیں اسے بڑی نگاہِ غائر سے دیکھ رہا ہوں اس میں شک نہیں کہ مطالعۂ قرآن کا ایک بالکل نیا زاویہ فکر آپ نے پیدا کیا ہے یہ تفسیر اپنی نوعیت کے لحاظ سے بالکل پہلی تفسیر ہے جس میں عقل و نقل کو بڑے حسن سے ہم آہنگ دکھایا گیا ہے۔ آپ کے تبحرِ علمی ، آپ کی وسعتِ نظر ، آپ کی غیر معمولی فکر و فراست ، آپ کا حسنِ استدلال اس کے ایک ایک لفظ سے نمایاں ہے۔ “
(الفضل 17 نومبر 1963ء بحوالہ تاریخ احمدیت جلد 8 صفحہ158)

مزید پڑھیں

تیسری عالمی ایٹمی جنگ(حضرت مسیح موعودؑ اور خلفائے کرام کی پیشگوئیاں و ارشادات کی روشنی میں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے تیسرے خلیفہ، حضرت مرزا ناصر احمد صاحب رحمہ اللہ، نے لند ن کے وانڈزورتھ ہال میں منعقد ہونے والے ایک تاریخی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا:
’’پھرحضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک تیسری جنگ کی بھی خبر دی ہے، جوپہلی دونوں جنگوں سے زیادہ تباہ کن ہوگی۔ دونوں مخالف گروہ ایسے اچانک طور پر ایک دوسرے سے ٹکرائیں گے کہ ہر شخص دم بخود رہ جائے گا۔ آسمان سے موت اور تباہی کی بارش ہوگی اور خوفناک شعلے زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ نئی تہذیب کا قصر عظیم زمین پر آ رہے گا۔ دونوں متحارب گروہ، یعنی روس اور اس کے ساتھی اور امریکہ اور اس کے دوست، ہر دو تباہ ہو جائیں گے، ان کی طاقت ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گی، ان کی تہذیب و ثقافت برباد اور ان کا نظام درہم برہم ہوجائے گا….شاید آپ اسے آفسانہ سمجھیں مگر جو اس تیسری عالمگیر تباہی سے بچ نکلیں گے اور زندہ رہیں گے، وہ دیکھیں گے کہ یہ خدا کی باتیں ہیں اور اس قادر کی باتیں ہمیشہ پوری ہی ہوتی ہیں، کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی “
(امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ، صفحہ9)

مزید پڑھیں