حضرت مسیح موعودؑ کی قبولیتِ دعا کے عظیم الشان نشان

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’میں کثرت قبولیت کا نشان دیا گیا ہوں۔کوئی نہیں جو اس کا مقابلہ کرسکے۔ میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میری دعائیں 30 ہزار کے قریب قبول ہوچکی ہیں اور ان کا میرے پاس ثبوت ہے۔‘‘
(روحانی خزائن جلد13 صفحہ 497)

مزید پڑھیں

رمضان اور دُعا-درس نمبر13

یَا بَاغِیُ الْخَیْرِ ھَلُمَّ ھَلْ مِنْ دَاعٍ یُسْتَجَابُ لہٗ ھَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ یُسْتَغْفَرُ لَہٗ ھَلْ مِنْ تَائبٍ یُتَابُ عَلَیْہِ ھَلْ مِنْ سَائِلٍ یُعْطَی سُؤْلَہٗ
( کنز العمال)
اے خیر کے طالب! آگے بڑھو۔ کیا کوئی ہے جو دُعا کرے تا کہ اس کی دعا قبول کی جائے۔ کیا کوئی ہے جو استغفار کرے کہ اُسے بخش دیا جائے۔ کیا کوئی ہے جو توبہ کرے تا کہ اس کی توبہ قبول کی جائے۔ کیا کوئی ہے جو سوال کرے۔ جس کو پورا کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کو ماننا کیوں ضروری ہے؟

حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے امام مہدی کی بیعت اور اطاعت کرنے کے متعلق تعلیم دیتے ہوئے فرمایا۔
”جس نے امام مہدی کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے اس کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔“
(بحارالانوار جلد 13 صفحہ 17)

مزید پڑھیں

رمضان اورنوافل لازم ملزوم ہیں-درس نمبر12

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
”ہماری جماعت کو چاہیے کہ وہ تہجد کی نماز کو لازم کر لیں ۔ جو زیادہ نہیں وہ دو ہی رکعت پڑھ لے کیونکہ اس کو دعا کرنے کا موقع بہر حال مل جائے گا ۔ اُس وقت کی دُعاؤں میں ایک خاص تاثیر ہوتی ہے کیونکہ وہ سچے درد اور جوش سے نکلتی ہیں ۔ اس وقت کا اُٹھنا ہی ایک دردِ دل پیدا کر دیتا ہے جس سے دعا میں رقت اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔ ‘‘
( ملفوظات جلد 2صفحہ20)

مزید پڑھیں

دشمنوں کی ہلاکت اور اُن کی ذلت ورسوائی(حضرت مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں کی روشنی میں)

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو الہاماً فرمایا:
اِنِّیْ مُھِیْنٌ مَنْ اَرَادَ اِھَانَتَکَ
یعنی جوتجھے ذلیل کرنے کاارادہ کرے گامَیں اس کو ذلیل کروں گا۔
(براہین احمدیہ،روحانی خزائن جلد 1صفحہ601)
پھر فرمایا
وَنُمَزِّقُ الْاَعْدَاءَ کُلَّ مُمَزَّقٍ
یعنی مَیں تیرے دشمن کو ٹکڑے ٹکڑے کردوں گا
(تذکرہ صفحہ550)
اور پھر ایک موقع پر اللہ تعالیٰ آپؑ کو مخاطب ہو کر فرماتا ہے۔
یَعْصِمُکَ اللّٰہُ مِنَ الْعِدَا وَیَسْطُوْبِکُلِّ مَنْ سَطَا
یعنی اللہ دشمنوں سے تجھے بچائے گا اورہرایک جوتجھ پر حملہ کرتاہے اُس پر حملہ کرے گا۔
(تذکرہ صفحہ 558)

مزید پڑھیں

رمضان اور تلاوت قرآن کریم-درس نمبر11

آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
عَلَیْکُمْ بِالْقُرْاٰنِ فَاتَّخِذُوْہُ اِمَامًا وَّ قَائِدًا، فَاِنَّہٗ کَلَامُ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الَّذِیْ ھُوَ مِنْہُ وَاِلَیْہِ یَعُوْدُ فَاٰمِنُوْا بِمُتَشَابہہٖ وَاعْتَبِرُوْا بِاَمْثَالِہٖ
(کنز العمال)
تم قرآ ن کو لازم پکڑو اور اس کو امام اور قائد بنالو کیونکہ یہ ربُّ العالمین کا کلام ہے جو اُسی سے نکلا ہے اور اُسی کی طرف لوٹ جائے گا۔ پس اس کے متشابہ پر ایمان لاؤ اور اس کی مثالوں سے عبرت وسبق حاصل کرو۔

مزید پڑھیں

سحری وافطاری کے آداب و برکات-درس نمبر10

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں کہ
’’آجکل ہم رمضان سے گزر رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ سحری کھاؤ اور افطاری کرو۔ آپ نے اپنے عمل سے ہمیں یہ کر کے دکھایا کہ اگر کوئی سوائے مجبوری کے اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر نہیں چلتا تو یہ بھی گستاخی اور گناہ ہے۔ بعض مجبوریاں ہو جاتی ہیں جب آدمی کو فوری طور پر افطاری بھی نہیں ملتی یا سحری نہیں کھائی جا سکتی اور اگر پھر کوئی صحت کے باوجود روزہ نہیں رکھتا تو یہ بھی گستاخی اور گناہ ہے۔ گویا خدا تعالیٰ کی نعمتوں کا جو کسی بھی صورت میں مہیا ہیں، خدا تعالیٰ کے حکم سے فائدہ اُٹھانا اور جائز طریق سے فائدہ اُٹھانا نیکی بن جاتی ہے اور اُن کا ناجائز استعمال یا بے وقت استعمال گناہ ہے اور یہی آپؐ نے ہمیں اپنے عمل سے کر کے دکھایا۔‘‘
( خطبہ جمعہ17اگست2012ء)

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کا بیماروں اورمریضوں سےحُسنِ سلوک

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
”ہر ایک اپنے لئے کوشش کرتا ہے مگر انبیاء علیھم السلام دوسروں کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ لوگ سوتے ہیں اور وہ ان کے لئے جاگتے ہیں اور لوگ ہنستے ہیں اور وہ ان کے لئے روتے ہیں اور دنیا کی رہائی کے لئے ہر ایک مصیبت کو بخوشی اپنے پر وارد کرلیتے ہیں۔“
(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 117-118 )

مزید پڑھیں

رمضان اور جھوٹ سے اجتناب-درس نمبر9

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
’’قرآن شریف نے جھوٹ کو بھی ایک نجاست اور رِجس قرار دیا ہے جیسا کہ فرمایا ہے۔ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ(الحج:31)۔ دیکھو! یہاں جھوٹ کو بُت کے مقابل رکھا ہے اور حقیقت میں جھوٹ بھی ایک بُت ہی ہے ورنہ کیوں کوئی سچائی کو چھوڑ کر دوسری طرف جاتا ہے۔ جیسے بُت کے نیچے کوئی حقیقت نہیں ہوتی اسی طرح جھوٹ کے نیچے بھی بجز ملمّع سازی کے اَور کچھ بھی نہیں ہوتا۔ جھوٹ بولنے والوں کا اعتبار یہاں تک کم ہو جاتا ہے کہ اگر وہ سچ کہیں تب بھی یہی خیال ہوتا ہے کہ اس میں بھی کچھ جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہو۔ اگر جھوٹ بولنے والے چاہیں کہ ہمارا جھوٹ کم ہو جائے تو جلدی سے دور نہیں ہوتا ۔ مدّت تک ریاضت کریں تب جا کر سچ بولنے کی عادت ان کو ہو گی۔‘‘
(ملفوظات جلد3صفحہ350ایڈیشن 1985ء)

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کا صبراورعفو و درگزر

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
’’یقیناً یاد رکھو کہ مومن متقی کے دل میں شر نہیں ہوتا۔مومن جس قدر متقی ہوتا جاتا ہے اسی قدر وہ کسی کی نسبت سزا اور ایذاء کو پسند نہیں کرتا۔مسلمان کبھی کینہ پرور نہیں ہو سکتا۔ہاں دوسری قومیں ایسی کینہ پرور ہوتی ہیں کہ اُن کے دل سے دوسرے کی بات کینہ کی کبھی نہیں جاتی اور بدلہ لینے کے لئے ہمیشہ کوشش میں لگے رہتے ہیں مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے مخالفوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا ہے۔کوئی دُکھ اور تکلیف جو وہ پہنچا سکتے تھے اُنہوں نے پہنچایا ہے۔لیکن پھر بھی اُن کی ہزاروں خطائیں بخشنے کو ہم اب بھی تیار ہیں۔پس تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو یاد رکھو کہ ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہو ہمدردی کرو اور بلاتمیز مذہب و قوم ہر ایک سے نیکی کرو۔‘‘
(تقریریں صفحہ29)

مزید پڑھیں