نماز ایک سواری ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نماز کو خداتعالیٰ سے ملانے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
فَاِنَّ الصَّلٰوۡۃَ مَرۡکَبٌ یُوۡصِلُ الۡعَبۡدَ اِلَی رَبِّ الۡعِبَادِ
کہ نماز ایک ایسی سواری ہے جو بندہ کو پرور دگارِ عالَم تک پہنچاتی ہے ۔
(اعجاز المسیح ، روحانی خزائن جلد 18صفحہ 166)

مزید پڑھیں

رحمان خدا  اور اُس کے بندے

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
” خدا کے حقیقی عبد قرآن کریم کے حوالے سے جو نصائح کی جائیں ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی روحانیت کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پس عبادالرحمن بننے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہر قسم کی نیک نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ یہ نہ دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے۔ یہ دیکھیں کہ جو بات اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کی جا رہی ہے اس پر عمل کرنا ہے۔ ورنہ عمل نہ کرنا انسان کے لئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا ہے۔“

مزید پڑھیں

مدینہ منورہ کی پہلی دو مساجد (مسجدِ قبا اور مسجدِ نبویؐ)

مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے ثواب کے حوالے سے سنن ترمذی میں لکھا ہے ۔
اَلصَّلاَة فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍکَعُمْرَۃٍ
کہ مسجد قباء میں نماز پڑھنا عُمرہ کرنے کے ثواب کے برابرہے۔
( ترمذی کتاب الصلوٰۃ باب ماجاء فی الصلوٰۃ فی مسجد قباء)
آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے متعلق فرمایا ۔
مسجد حرام کے علاوہ باقی ہر مسجد میں نماز پڑھنے کی نسبت میری مسجد میں نماز ادا کرنا ہزار نمازوں سے بہتر ہے۔
( بخاری کتاب افضل الصلوٰۃ باب فضل الصلوٰۃ مکۃ و المدینہ)

مزید پڑھیں

اسلامی سال نو کا آغاز اور ہماری ذمہ داریاں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
’’ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی ایک جگہ فرمایا ہے کہ اصل عید اور خوشی کا دن اور مبارک دن وہ ہوتا ہے جو انسان کی توبہ کا دن ہوتا ہے۔ اس کی مغفرت اور بخشش کا دن ہوتا ہے۔ جو انسان کی روحانی منازل کی طرف نشان دہی کروانے کا دن ہوتا ہے۔ جو دن ایک انسان کو روحانی ترقی کے راستوں کی طرف رہنمائی کرنے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور استعدادوں کو بروئے کار لانے کی طرف توجہ دلانے والادن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کا قرب پانےکے لیے عملی کوششوں کا دن ہوتا ہے۔ پس ہمارے سال اور دن اُس صورت میں ہمارے لیے مبارک بنیں گے جب ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم خالص ہو کر، اللہ تعالیٰ کی مدد مانگتے ہوئے، اس کے آگے جھکیں گے۔ اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ یکم جنوری 2010ء)

مزید پڑھیں

عیدالفطر کے مسائل اور اِس کا فلسفہ-درس نمبر30

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
”جو کچھ تمہارے پاس ہے اسے بھی غرباء کی فلاح اور بہبود کے لئے خرچ کرو۔ یہ روح جس دن مسلمانوں میں پیدا ہوگی درحقیقت وہی دن ان کے لئے حقیقی عید کا دن ہو گا۔ کیونکہ رمضان نے ہمیں بتایا ہے کہ تمہاری کیفیت یہ ہونی چاہئے کہ تمہارے گھر میں دولت تو ہو مگر اسے اپنے لئے خرچ نہ کرو۔ بلکہ دوسروں کے لئے کرو۔“
(خطبہ عید الفطر 12 مئی 1956ء از خطبات محمود جلد اوّل صفحہ342)

مزید پڑھیں

رمضان اور جمعۃ الوداع-درس نمبر26

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہ جمعہ اس لئے نہیں آیا کہ ہم اس کو پڑھ کر رمضان کو وداع کر دیں یا رخصت کر دیں بلکہ اس لئے آیا ہے کہ اگر ہم چاہیں تو اس سے فائدہ اٹھا کر ہمیشہ کے لئے اسے اپنے دل میں قائم کر لیں۔ جمعہ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لئے عیدوں میں سے ایک عید قرار دیا ہے اور اس دن میں احادیث کے مطابق ایک ایسی گھڑی بھی آتی ہے جس میں دعائیں خصوصیت کے ساتھ قبول ہوتی ہیں۔ ان سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہئے۔ آج کے دن ہم اس لئے مسجد میں نہیں آئے، نہ آنا چاہئے اور یہ ایک احمدی کی سوچ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کہیں کہ تونے جو مصیبت رمضان کی صورت میں ہم پر ڈالی تھی شکر ہے وہ آج ٹل رہی ہے یا رخصت ہو رہی ہے۔ بلکہ اس لئے آئے ہیں کہ ان مبارک گھڑیوں میں یہ دعا کریں کہ رمضان کے دن تو تین چار دن میں گزر جائیں گے لیکن اے خدا! تُو رمضان کی حقیقت اور اس میں کی گئی عبادتیں اور دوسرے نیک اعمال ہمارے دل کے اندر محفوظ کر دے اور وہ ہم سے کبھی جدا نہ ہوں۔ “
(خطبہ جمعہ 25جولائی2014ء)

مزید پڑھیں

رمضان اورنوافل لازم ملزوم ہیں-درس نمبر12

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
”ہماری جماعت کو چاہیے کہ وہ تہجد کی نماز کو لازم کر لیں ۔ جو زیادہ نہیں وہ دو ہی رکعت پڑھ لے کیونکہ اس کو دعا کرنے کا موقع بہر حال مل جائے گا ۔ اُس وقت کی دُعاؤں میں ایک خاص تاثیر ہوتی ہے کیونکہ وہ سچے درد اور جوش سے نکلتی ہیں ۔ اس وقت کا اُٹھنا ہی ایک دردِ دل پیدا کر دیتا ہے جس سے دعا میں رقت اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔ ‘‘
( ملفوظات جلد 2صفحہ20)

مزید پڑھیں