آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل و فضائل اور عظمتیں(قرآن کریم کی روشنی میں)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ (الاحزاب: 22)
کہ یقیناً تمہارے لئے اللہ کے رسول میں نیک نمونہ ہے ۔

مزید پڑھیں

50 تقاریر  بابت سیرت و شمائل حضرت محمد ﷺ (حصہ دوم)

اور اب تک کی 550 تقاریر میں 89 تقاریرآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کےمختلف پہلوؤں پر ہیں۔ جن میں سے 39 تقاریر کو گزشتہ سال ربیع الاول 1445ھ کے موقع پر سیرت وشمائل محمدﷺ کے نام سے کتابی شکل دی گئی ۔ اب اِس سال مزید 50 تقاریرسیرت و شمائل محمد ﷺکے نام سے حصہ دوم کی صورت میں ہدیہ قارئین کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نورِ مجسم

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’ سب سے پہلی چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا کی وہ میرا نور ہے‘‘۔
(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح کتاب الایمان باب الایمان ،حدیث نمبر 94)

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رؤیا، کشوف اور پیشگوئیاں

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کر رہے تھے ۔ اس دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل بدر کے متعلق ایک حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا کہ جنگِ بدر سے ایک دن پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آگاہ فرمایا کہ ہٰذَا مَصْرَعُ فُلاَنٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللّٰہُ فلاں شخص کل یہاں قتل کیا جائے گا ان شاء اللہ ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! جو جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے قتل کی مقرر کی تھی وہ اس سے ذرہ برابر بھی اِدھر اُدھر نہ ہوا ، یعنی بعینہٖ اسی جگہ پر قتل ہوا۔
( صحیح مسلم :2873)

مزید پڑھیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر و استقلال

حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
’’آپؐ کی ابتدائی حالت میں کوئی آپؐ پر میلا ڈالتا، کوئی دھکا دیتا، کوئی گلے میں پٹکا ڈالتا۔ غرض کوئی تکلیف نہ ہوتی جو پہنچائی نہ جاتی اور کوئی سخت سلوک نہ تھا جو آپؐ کے ساتھ کیا نہ گیا۔ کیا اُس وقت کی حالت کے دیکھنے سے کوئی کہہ سکتا ہے کہ آج جس کو ذلیل سمجھا جاتا ہے وہی دنیا میں سب سے زیادہ عزت دار ہو گا۔ آج جس کے گلے میں پٹکا ڈالا جاتا ہے وہی ہوگا جس کے آگے دنیا کے بڑے بڑے لوگوں کی گردنیں جھک جائیں گی.. .ہرگز نہیں۔ اس کے گمان میں بھی یہ بات نہ آسکتی تھی کہ وہ شخص جسے ہر شخص پاگل خیال کرتا اس قدر بڑھے گا کہ دنیا کے عقلمند، دنیا کے طاقتور، دنیا کے عزت دار اس کی غلامی کو فخر سمجھیں گے۔ مگر وہ بڑھا، اس کی تعلیم دنیا کے گھر گھر میں پھیل گئی، بڑے بڑے بادشاہ اس کی غلامی کو فخر سمجھنے لگ گئے۔ اور یہ سب اس لیے ہوا کہ اس نے نہایت تاریکی کے دنوں میں خدا کا نام لیا اور خدا نے اسے روشن کرنے کا وعدہ کیا‘‘۔
( الفضل 9 نومبر1926ء صفحہ7)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حُسنِ مزاح

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت مزاح کرتے تھےاور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ سچا مزاح کرنے والے پر ناراض نہیں ہوتا۔
(جامع الکبیر للسیوطی صفحہ142)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلمِ انسانیت

آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا”اچھے ہم نشین اور بُرے ہم نشین کی مثال ایسی ہے، جیسے مُشک بیچنے والا اور بھٹیارہ۔ پس مشک بیچنے والا یا تو تمہیں مشک پیش کرے گا یا تم خود اس سے مُشک خرید لوگے، یا (کم ازکم) اس کے پاس سے خوشبو آتی رہے گی۔ اور بھٹیارہ یا تو تمہارے کپڑے جلادے گا۔ یا (کم از کم) اس سے بدبو تمہیں پہنچے گی۔
(صحیح بخاري، الذبائح و الصید، باب المسک)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت تاجر

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےمسلمان تاجروں کو خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا:
امانت داراور سچا تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔
(سنن ترمذی،كتاب البيوع عن،باب مَا جَاءَ فِي التُّجَّارِ وَتَسْمِيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُمْ)

مزید پڑھیں

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ایک مُخلص دوست

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک زاہر نامی دوست دیہات سے آیا کرتے تھے اور دیہات کی چیزوں کا تحفہ آپؐ کو پیش کرتے تھے۔ حضورؐ بھی اِن کو واپسی پر سامان و اسباب دے کر رخصت فرماتے تھے، آپ ؐ نے ایک موقع پر فرمایا: زاہر! ہمارے دیہاتی ساتھی ہیں اور ہم ان کے شہری ساتھی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بڑی محبت فرماتے تھے، وہ خوش شکل بھی نہ تھے۔ ایک دن جب وہ اپنا سامان بازار میں بیچ رہے تھے، آپؐ ان کے پاس تشریف لائے اور پیچھے سے اِن کی آنکھیں بندکرلی۔ جب اِس دوست نے دیکھا کہ میرے سے اتنا پیار کرنے والا کون ہو سکتا ہے تو حضورؐ فرمانے لگے: کون ہے جو اس غلام کو خرید لے؟ حضرت زاہر نے عرض کیا: اللہ کے رسولؐ کے علاوہ کون مجھے خریدے گا۔ مَیں تو ایک کھوٹا مال ہوں ۔ فرمایا ۔ تم اللہ کے نزدیک کھوٹے نہیں ہو، تم تو اللہ کے پاس بہت قیمتی ہو۔
(مسند احمد)

مزید پڑھیں