تاثیراتِ قرآنیہ ۔ قبولِ اسلام کے واقعات
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ فرماتے ہیں۔
’’قرآن کریم میں یہ تاثیر ہے کہ اس کی کوئی سورة بھی آدمی پڑھے۔ اس کے دل میں اعلیٰ سے اعلیٰ روحانی تاثیرات پیدا ہونے لگیں گی‘‘
(تفسیر کبیر جلد3 صفحہ 161)
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ فرماتے ہیں۔
’’قرآن کریم میں یہ تاثیر ہے کہ اس کی کوئی سورة بھی آدمی پڑھے۔ اس کے دل میں اعلیٰ سے اعلیٰ روحانی تاثیرات پیدا ہونے لگیں گی‘‘
(تفسیر کبیر جلد3 صفحہ 161)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ کامیاب وہی لوگ ہوں گے جو قرآن کریم کے ماتحت چلتے ہیں۔ قرآن کو چھوڑ کر کامیابی ایک ناممکن اور محال امر ہے‘‘
(الحکم 31؍ اکتوبر 1901ء)
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’یہ کتاب شِفَآءٌ لِّمَا فِي الصُّدُوْرِ ہے جو بیماریاں سینہ و دل سے تعلق رکھتی ہیں اس کتاب میں ان تمام بیماریوں کا علاج پایا جاتا ہے اور جو نسخے یہ کتاب تجویز کرتی ہے ان کے استعمال سے دل اور سینہ کی ہر روحانی بیماری دُور ہوجاتی ہے۔‘‘
۔۔(انوارالقرآن جلد2 صفحہ272)
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ
’’ یہ فخر قرآن مجید ہی کو ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ہر مرض کا علاج بتا یا ہے۔ اور تمام قویٰ کی تربیت فرمائی ہے۔ اور جو بدی ظاہر کی ہے اس کے دور کرنے کا طریق بھی بتایا ہے۔ اس لئے قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہو اور دعا کرتے رہو اور اپنے چال چلن کو اس کی تعلیم کے ماتحت رکھنے کی کوشش کرو‘‘
(ملفوطات جلد5صفحہ102)
آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
عَلَیْکُمْ بِالْقُرْاٰنِ فَاتَّخِذُوْہُ اِمَامًا وَّ قَائِدًا، فَاِنَّہٗ کَلَامُ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الَّذِیْ ھُوَ مِنْہُ وَاِلَیْہِ یَعُوْدُ فَاٰمِنُوْا بِمُتَشَابہہٖ وَاعْتَبِرُوْا بِاَمْثَالِہٖ
(کنز العمال)
تم قرآ ن کو لازم پکڑو اور اس کو امام اور قائد بنالو کیونکہ یہ ربُّ العالمین کا کلام ہے جو اُسی سے نکلا ہے اور اُسی کی طرف لوٹ جائے گا۔ پس اس کے متشابہ پر ایمان لاؤ اور اس کی مثالوں سے عبرت وسبق حاصل کرو۔
اے میرے ربّ! میرے علم میں اضافہ فرما
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں ۔
”علم و حکمت ایسا خزانہ ہے جو تمام دولتوں سے اشرف ہے۔ دنیا کی تمام دولتوں کو فنا ہے لیکن علم و حکمت کو فنا نہیں۔‘‘
(ملفوظات جلد 4 صفحہ 161)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
”آج یہ ذمہ داری ہم احمدیوں پر سب سے زیادہ ہے کہ علم کے حصول کی خاطر زیادہ سے زیادہ محنت کریں، زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔ کیونکہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی قرآن کریم کے علوم و معارف دئیے گئے ہیں۔ اور آپؑ کے ماننے والوں کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ میں انہیں علم و معرفت اور دلائل عطا کروں گا۔ اس کے لئے کوشش او ر دعا کہ اے میرے اللہ! اے میرے رب! میرے علم کو بڑھا۔ سب سے پہلے قرآن کریم اور دینی علم حاصل کرنے کے لئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو بے بہا خزانے مہیا فرمائے ہیں ان کی طرف رجوع کریں، ان پر چل کرہم دینی علم اور قرآن کے علم میں ترقی کر سکتے ہیں اور پھر اسی قرآنی علم سے دنیاوی علم اور تحقیق کے راستے کھل جاتے ہیں۔‘‘
( خطبہ جمعہ18جون2004ء)
قرآنِ کریم میری زندگی کا نُور ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ
اگر ہماری جماعت قرآنِ کریم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے تو سارے مصائب آپ ہی آپ ختم ہو جائیں۔
(الفضل 9 دسمبر1947ء)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں ۔
”قرآن شریف اپنی روحانی خاصیت اور اپنی ذاتی روشنی سے اپنے سچے پیروں کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور اس کے دل کو منور کرتا ہے اور پھر بڑے بڑے نشان دکھلا کر خدا سے ایسے تعلقات مستحکم بخش دیتا ہے کہ وہ ایسی تلوار سے بھی ٹوٹ نہیں سکتے جو ٹکڑا ٹکڑا کرنا چاہتی ہے۔ وہ دل کی آنکھ کھولتا ہے اور گناہ کے گندے چشمہ کو بند کرتا ہے اور خدا کے لذیذ مکالمہ مخاطبہ سے شرف بخشتا ہے اور علومِ غیب عطا فرماتا ہے اور دعا قبول کرنے پر اپنے کلام سے اطلاع دیتا ہے۔“
( چشمہ معرفت از روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 308 – 309)
قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کی وہ کتاب ہے جو ہمارے لئے ہدایت، علم وعرفان اور زندگی گزارنے کے اصولوں پر مشتمل پیغامات لیے ہوئے ہے۔ لیکن ہمیں کیسے علم ہو کہ قرآنِ کریم ہمیں کیا بتانا اور سکھانا چاہتا ہے؟ یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب قرآنِ کریم کو ترجمہ کے ساتھ پڑھا جائے تاکہ ہم اس کی تعلیمات پر شرح صدر کے ساتھ عمل کر سکیں ۔
مزید پڑھیں” پرستش کی جڑ تلاوتِ کلام الٰہی ہے۔ کیونکہ محبوب کا کلام اگر پڑھا جائے یا سنا جائے تو ضرور سچے محب کے لئے محبت انگیز ہوتا ہے اور شورشِ عشق پیدا کرتاہے۔“
مزید پڑھیںقرآن کریم کا دعویٰ یہ ہے کہ اس میں سب کچھ موجود ہے۔ بنیادی اخلاق ہیں اور اس اخلاقی تعلیم سے لے کر اعلیٰ ترین علوم تک اس کتابِ مکنون میں ہر بات چھپی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے : وَہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ مُبٰرَکٌ فَاتَّبِعُوۡہُ وَاتَّقُوۡا لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ( الانعام:156) اور یہ بہت مبارک کتاب ہے جسے ہم نے اُتارا ہے۔ پس اس کی پیروی کرو اور تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم رحم کئے جاؤ۔
مزید پڑھیں