نظام وصیت۔روحانی،اخلاقی اور مادی ترقیات کا ذریعہ
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’جب وصیت کا نظام مکمل ہوگا تو صرف تبلیغ ہی اس سے نہ ہوگی بلکہ اسلام کے منشا کے ماتحت ہر فرد بشر کی ضرورت کو اس سے پورا کیا جائے گا اور دکھ اور تنگی کو دنیا سے مٹا دیا جائے گا انشاءاللہ۔ یتیم بھیک نہ مانگے گا ۔ بیوہ لوگوں کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے گی۔ بے سامان پریشان نہ پھرے گا کیونکہ وصیت بچوں کی ماں ہوگی ، جوانوں کی باپ ہوگی ،عورتوں کا سہاگ ہوگی اور جبر کے بغیر محبت اور دلی خوشی کے ساتھ بھائی بھائی کو اس کے ذریعے سے مدد کرے گا اور اس کا دینا بے بدلہ نہ ہوگا بلکہ ہر دینے والا خداتعالی ٰسے بہتر بدلہ پائے گا ۔ نہ امیر گھاٹے میں رہے گا نہ غریب، نہ قوم قوم سے لڑے گی بلکہ اس کا احسان سب دنیا پر وسیع ہوگا۔‘‘
( نظامِ نو صفحہ130)