نظام وصیت۔روحانی،اخلاقی اور مادی ترقیات کا ذریعہ

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’جب وصیت کا نظام مکمل ہوگا تو صرف تبلیغ ہی اس سے نہ ہوگی بلکہ اسلام کے منشا کے ماتحت ہر فرد بشر کی ضرورت کو اس سے پورا کیا جائے گا اور دکھ اور تنگی کو دنیا سے مٹا دیا جائے گا انشاءاللہ۔ یتیم بھیک نہ مانگے گا ۔ بیوہ لوگوں کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے گی۔ بے سامان پریشان نہ پھرے گا کیونکہ وصیت بچوں کی ماں ہوگی ، جوانوں کی باپ ہوگی ،عورتوں کا سہاگ ہوگی اور جبر کے بغیر محبت اور دلی خوشی کے ساتھ بھائی بھائی کو اس کے ذریعے سے مدد کرے گا اور اس کا دینا بے بدلہ نہ ہوگا بلکہ ہر دینے والا خداتعالی ٰسے بہتر بدلہ پائے گا ۔ نہ امیر گھاٹے میں رہے گا نہ غریب، نہ قوم قوم سے لڑے گی بلکہ اس کا احسان سب دنیا پر وسیع ہوگا۔‘‘
( نظامِ نو صفحہ130)

مزید پڑھیں

نظام وصیت اور صحابہ و تابعین مسیح موعودؑ کی قربانیاں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
”عرصہ ہوا کہ خداتعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا تھا کہ ایک بہشتی مقبرہ ہو گا گویا اس مَیں وہ لوگ داخل ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کے علم اور ارادہ میں جنتی ہوں گے۔ پھر اس کے متعلق الہام ہوا۔ اُنْزِلَ فِیْھَا کُلَّ رَحْمَۃٍ ۔ اس سے کوئی نعمت اور رحمت باہر نہیں رہتی۔ اب جو شخص چاہتا ہے کہ وہ ایسی رحمت کے نزول کی جگہ میں دفن ہو کیا عمدہ موقع ہے کہ وہ دین کو دنیا پر مقدم کرے اور اللہ تعالیٰ کی مرضی کو اپنی مرضی پر مقدم کرے ۔ “
(ملفوظات جلد 5صفحہ 216)

مزید پڑھیں