اسلامی سال کا پہلا مہینہ۔محرم الحرام
ایک موقع پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ماہ رمضان کے بعد سب مہینوں سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔‘‘
(مسلم کتاب الصیام باب فضل صوم المحرم)
ایک موقع پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ماہ رمضان کے بعد سب مہینوں سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔‘‘
(مسلم کتاب الصیام باب فضل صوم المحرم)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے فرمایا:
” محرم ایک دردناک واقعہ کی یاد دلاتا ہے … تو اس موقع پر خوشی منانا اچھی بات نہیں… یہ دس دن جو ہیں استغفار اور دُعا اور دُرود میں گزارنے چاہئیں۔ کثرت سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر جو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نسل سے تھی۔ کثرت سے درودپڑھیں۔ “
)مجلس عرفان تاریخ 14 اپریل 2000ء(
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:
’’ہر مہینہ اپنے اندر خیر اور شر کے لوازم رکھتا ہے اس لئے دعا کرنی چاہئے۔‘‘
(ملفوظات جلد سوم صفحہ323)
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان چار اعمال کو کبھی ترک نہیں فرماتے تھے ۔ دسویں محرم کے روزے، عشرہ ذوالحجہ کے روزے ، ہرمہینہ کے تین روزے اور نمازِ فجر سے قبل دو رکعات ۔
(احمد بن حنبل فی المسند۔ 287)
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” جس نے حسن و حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی۔“
(سنن ابن ماجه باب فى فضائل اصحاب رسول اللّٰہؐ باب فَضْلِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ابْنَيْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُمْ)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
”دعاؤں کی قبولیت اور محرم کے حوالے سے میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ان دنوں میں، اس مہینے میں درود شریف پر بہت زیادہ زور دیں کہ قبولیت دعا کے لئے یہ نسخہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق نے اپنے عملی نمونہ سے درُود شریف کی برکات ہمارے سامنے پیش فرما کر ہمیں اس طرف خاص طور پر توجہ دلائی ہے۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ درُود پڑھنے کے لئے اپنے آپ کو اس معیار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی ہو گی جس سے درُود فائدہ دیتا ہے۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج رہے ہیں تو آپؐ کے مقام کی پہچان بھی ہمیں ہونی چاہئے۔“
(خطبہ جمعہ 2؍ جنوری 2009ء)
بابُ الدُّخُول جامعہ احمدیہ کی تعلیم کے دوران شیعہ ازم وہ مضمون تھا جو مجھے مشکل لگا کرتا تھا شاید اس کی ایک وجہ کم سِنی میں محرم کے دردناک واقعات کو پڑھنے یا سننے کی سکت نہ ہوتی تھی۔ دل اُس محبت اور عقیدت کی وجہ سے جو بالطبع ایک احمدی کو حضرت مسیح […]
مزید پڑھیںحضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”تمہاری ہمیں ضرورت نہیں۔ پہلے ہر نبی کو کہا گیا، حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد ہر بزرگ کو یہ کہا گیا ۔ حضرت امام حسین سے شروع ہو گیا یہ سلسلہ (علیہ السلام)۔ ان پر کفر کا فتوی لگا۔ واجب القتل قرار دیئے گئے۔ بڑا ملحد بن گیا ہے یہ شخص، اس فتوی میں سیاسی اقتدار اور بادشاہ وقت بھی تھا۔ ان کو نہایت ہی ظالمانہ طریق پر قتل کر دیا گیا۔ ان کے ساتھیوں کو، کم عمر نابالغ بچوں کو بھی، بہت سخت ظلم ہوا ہے وہ۔ اللہ تعالیٰ ان سب کے درجات کو بلند کرے اور جو نمونہ انہوں نے پہلا جو زبردست واقعہ ہوا ہے۔ جو میں نے تفصیل بتائی ہے اس کی روشنی میں اور بڑا زبردست نمونہ قائم کیا اسلام پر قربان ہو جانے کا۔ نبی اکرم کے لائے ہوئے نور اور حسن کو نہ مٹنے دینے کا اور ظلمت کے سامنے سر نہ جھکانے کا۔‘‘
(خطبات ناصر جلد نہم صفحہ136)
حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”اے اللہ! میں ان دونوں (حسنؓ اور حسینؓ) کو محبوب رکھتا ہوں تو بھی اے اللہ! انہیں محبوب رکھ اور جو انہیں محبوب رکھے تو انہیں بھی محبوب رکھ۔“
(اسدالغابہ جلد2 زیر لفظ حسین)
پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام حضرت علیؓ اور حضرت حسینؓ سے اپنی ایک مناسبت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
’’مجھے حضرت علیؓ اور حضرت حسینؓ کے ساتھ ایک لطیف مناسبت ہے اور اس مناسبت کی حقیقت کو مشرق و مغرب کے ربّ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور مَیں حضرت علیؓ اور آپ کے دونوں بیٹوں سے محبت کرتا ہوں اور جواُن سے عداوت رکھے اس سے مَیں عداوت رکھتا ہوں‘‘
(سرالخلافۃ اُردو ترجمہ صفحہ112)