حضرت صاحبزادی امۃ النصیر صاحبہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ حضرت صاحبزادی امۃ النصیر صاحبہ کے متعلق فرماتے ہیں :
’’ مَیں پہلے بھی جب اُن کے گھر گیا ہوں توہمیشہ خوب خاطر مدارات کی جس طرح کہ بڑوں کی کی جاتی ہے اور خلافت کے بعد تو اُن کا تعلق پیار اور محبت کا اور بھی بڑھ گیا۔ اطاعت اور احترام بھی اُس میں شامل ہو گیا۔ باقاعدہ دعا کے لئے خط بھی لکھتی تھیں، پیغام بھی بھجواتی تھیں۔ خلافت کے ساتھ اظہار غیر معمولی تھا۔ یہاں دو مرتبہ جلسے پر آئی ہیں۔ انتہائی ادب اور احترام اور خلافت کا انتہا درجے میں پاس جو کسی بھی احمدی میں ہونا چاہئے وہ اُن میں اُس سے بڑھ کر تھا۔ اس حد تک کہ بعض دفعہ اُن کے سلوک سے شرمندگی ہوتی تھی۔ خلافت سے محبت اور وفا کے ضمن میں یہ بھی بتا دوں کہ وہ اس میں اس قدر بڑھی ہوئی تھیں کہ کسی بھی قریبی رشتے کی پرواہ نہیں کرتی تھیں اور اس وجہ سے بعض دفعہ اُن کو بعض پریشانیاں بھی اُٹھانی پڑیں لیکن ہمیشہ خلافت کے لئے وہ ایک ڈھال کی طرح کھڑی رہیں۔‘‘
( خطبہ جمعہ فرمودہ18نومبر2011ء )

مزید پڑھیں

حضرت صاحبزادہ مرزا انس احمد  صاحب

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ حضرت صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب کے متعلق فرماتے ہیں :
’’ مختلف لوگوں نے خلافت سے تعلق میں جو لکھا ہے اس میں کوئی مبالغہ نہیں ہے بلکہ اس سے بڑھ کر ان کا تعلق تھا اور انہوں نے اپنے ہر عمل سے اور اپنے ہر نمونے سے اس تعلق کا اظہار کیا۔ اور بلکہ جب خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے مجھے امیر مقامی اور ناظر اعلیٰ مقرر کیا ہے تو اس وقت بھی خلافت کی اطاعت کی وجہ سے انہوں نے کامل اطاعت امیر کی بھی کی اور بڑا لحاظ رکھا باوجود اس کے کہ میں عمر میں ان سے کم از کم تیرہ چودہ سال چھوٹا تھا اور اس وقت بھی کامل اطاعت کی اور ہمیشہ انتہائی وفا کا نمونہ خلافت کے بعد بھی انہوں نے دکھایا۔ کامل اطاعت کا نمونہ دکھایا۔‘‘
(خطبہ جمعہ21دسمبر2018ء )

مزید پڑھیں

مکرمہ صاحبزادی امۃ الباسط صاحبہ المعروف بی بی باچھی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ صاحبزادی امۃ الباسط صاحبہ کے بارے میں خطبہ جمعہ میں ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’خلافت سے بے انتہا محبت کا تعلق تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ ان کے چھوٹے بھائی تھے۔خلافت کے بعد وہ احترام دیا جو خلافت کا حق ہے ۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے جو دوسرے بہن بھائی ہیں انہوں نے ایک دفعہ باتوں میں اُن سے پوچھا کہ پہلے تو نام لیتے تھے اب ادب و احترام کے دائرے میں ان کو مخاطب کرنے یا اُن سے بات کرنے کے لیے آپ کس طرح اُن کو مخاطب کرتی ہیں ۔ تو کہنے لگیں کہ اب وہ خلیفۂ وقت ہیں ۔ مَیں تو خلیفہ وقت ہی کہتی ہوں تا کہ خلافت کا احترام قائم رہے اور ذاتی رشتوں پر خلافت کا رشتہ مقدم رہے ۔ میرے بارے میں کسی نے پوچھا کہ اب کس طرح مخاطب کریں گی تو فرمانے لگیں کہ میرے نزدیک خلافت کا رشتہ سب سے مقدم ہے۔ جس طرح حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کو مخاطب کرتی تھی اسی طرح ان کو مخاطب کروں گی۔ خلافت کے بعد اپنی خالاؤں میں میری سب سے پہلی ملاقات شایدان سے ہوئی اور ان کی آنکھوں میں، الفاظ میں، بات چیت میں جو فوری غیر معمولی احترام مَیں نے دیکھا وہ حیران کن تھا۔ “
( خطبہ جمعہ یکم ستمبر2006ء )

مزید پڑھیں

حضرت صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ

حضرت صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ کی پیدائش حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں ہوئی تھی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپؓ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی اور اپنی شہادت کی انگلی سے اپنی پیاری پوتی کو شہد چٹاکر گھٹی دی۔ حضورؑنے ہی آپ کانام امۃالسلام رکھا۔ حضرت مسیح موعودؑ جب حضرت اماں جانؓ کے پاس بیٹھے ہوتے تو حضرت اماں جانؓ بعض اوقات حضورؑ کی گود میں پوتی دے دیتیں۔ آپؑ اپنے بازومیں پوتی لے کر بہت خوش ہوتے اور زیرِلب بچی کے لیے دعائیں کرتے۔

مزید پڑھیں

حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’ خلیفہ وقت ہی مرکز سلسلہ میں امیر مقامی ہوتا ہے لیکن ربوہ سے میری ہجرت کے بعد میرے حکم سے حضرت مرزا منصور احمد صاحب کو ربوہ کا امیر مقامی مقرر کیا گیا ۔ اس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نمائندگی میں میری طرف سے حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ کے بیٹے کو اپنی جگہ بٹھانا واقعاتی لحاظ سے ثابت کر رہا ہے کہ یہ دونوں الہامات یعنی ’’ اب تو ہماری جگہ بیٹھ اور ہم چلتے ہیں ‘‘ اور اَمَّرَہُ اللّٰہُ علیٰ خِلَافِ التَّوَقُّعِ ‘‘ نہایت صفائی کے ساتھ حضرت مرزا منصور احمد صاحب کی ذات میں پورے ہوئے ہیں ۔ ‘‘

مزید پڑھیں

سیرت حضرت میر محمد اسحٰاق صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے حضرت میر محمد اسحٰاق صاحب رضی اللہ عنہ کی وفات پرفرمایا :
’’ میر محمد اسحٰق صاحب خدمتِ سلسلہ کے لحاظ سے غیر معمولی وجود تھے ۔ در حقیقت میرے بعد علمی لحاظ سے جماعت کا فکر انہی کو رہتا تھا ۔ وہ رات دن قرآن و حدیث پڑھانے میں لگے رہتے تھے ۔ زندگی کے اس آخری دَور میں کئی مرتبہ موت کے منہ سے بچے ۔ میر صاحب کی وفات سلسلہ کا نقصان ہے اور اتنا بڑا نقصان ہے کہ بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ اس نقصان کا پورا کرنا آسان نہیں ۔ ‘‘
(الفضل 19مارچ1944ء )

مزید پڑھیں

حضرت چراغ بی بی صاحبہ والدہ ماجدہ حضرت مسیح موعودؑ

حضرت چراغ بی بی صاحبہ ایک دور اندیش اور معاملہ فہم خاتون تھیں ۔ اپنے خاوند حضرت مرزا غلام مرتضٰی صاحب کے لیے ایک بہترین مشیراور آپ کی غمگسار تھیں ۔ حضرت غلام مرتضٰی صاحب آپ کی باتوں کی بہت احساس کیا کرتے تھے اور ان کی مرضی کے خلاف گھر کے معاملات میں دخل نہیں کرتے تھے ۔

مزید پڑھیں

حضرت مرزاغلام مرتضیٰ صاحب والدِ ماجد حضرت مسیح موعودؑ

حضرت مرزاغلام مرتضیٰ صاحب ایک عالم بھی تھے اور علم دوست بھی ، کتب خانہ کا خاص طور پر شوق تھا اور بہت سی کتابیں آپ کے کتب خانہ میں موجود تھیں۔آپ کی ایک بہت بڑی لائبریری تھی۔ اپنی اولادکو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ وپیراستہ کرنے کا ازحدخیال تھا۔

مزید پڑھیں

چھوٹی چیزیں، بڑے نتائج(حضرت مسیح موعودؑ کے کلمات کی روشنی میں)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
” جو شخص پورے طور پر اطاعت نہیں کرتا وہ اس سلسلہ کو بد نام کرتا ہے۔“
(ملفوظات جلد4 صفحہ73 ایڈیشن 1984ء)

مزید پڑھیں

حضرت مسیح موعودؑ کی نظر میں حضرت امام حسینؓ کا مقام ومرتبہ

پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام حضرت علیؓ اور حضرت حسینؓ سے اپنی ایک مناسبت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
’’مجھے حضرت علیؓ اور حضرت حسینؓ کے ساتھ ایک لطیف مناسبت ہے اور اس مناسبت کی حقیقت کو مشرق و مغرب کے ربّ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور مَیں حضرت علیؓ اور آپ کے دونوں بیٹوں سے محبت کرتا ہوں اور جواُن سے عداوت رکھے اس سے مَیں عداوت رکھتا ہوں‘‘
(سرالخلافۃ اُردو ترجمہ صفحہ112)

مزید پڑھیں